ڈیووس: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان فوری جنگ کا کوئی خطرہ نہیں
ڈیووس میں وزیراعظم نے بین الاقوامی میڈیا کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پلواما جیسا ڈرامہ کر کے پاکستان پر الزام لگا سکتا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان فوری جنگ کا کوئی خطرہ نہیں
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کی صورتحال سے متاثر ہوتا ہے، افغانستان میں امن ہوگا تو وسط ایشیا تک تجارت ممکن ہوگی، میں نے ہمیشہ طاقت کےاستعمال کی مخالفت کی ہے، میرےمؤقف کی وجہ سے مجھے طالبان کا حامی بھی کہا گیا۔
حکومت میں آتے ہی بھارتی وزیراعظم مودی سے رابطہ کیا، مودی سے رابطے کا جواب بھونڈے طریقے سے ملا، مودی کو بولا جو دشمنی پر پیسہ خرچ کرتے ہیں وہ غربت کے خاتمے پر کریں، بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں، افسوس کی بات ہے تعاون کے جواب میں ہم پر بم برسائے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی کو کہا کوئی انٹیلی جنس اطلاع ہے تو دیں کارروائی کریں گے، مودی کو کہا ہماری حدود میں ہم کارروائی کریں گے، مودی نے اطلاعات دینے کے بجائے بم برسائے۔
وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہندووتوا کا نظریہ بھارتی شہریوں کے لیے بڑا خطرہ ہے، ہندووتوانظریے نے گاندھی کے بھارت کو تبدیل کردیا ہے، افسوس ہےنفرت کی سیاست کا نظریہ بھارت میں پروان چڑھ رہا ہے، ایسا ملک جس میں 20 کروڑ سے زائد اقلیتیں ہیں وہاں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر مجھے تشویش ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی آگاہ کیا
حکومت سرحدی علاقوں میں بحالی کے اقدامات کر رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سرحدی علاقے متاثر ہوئے۔