پاک ترک سکولوں کے اساتذہ کی ملک بدری روک دی گئی
یہ احکامات بدھ کو پشاورہائی کورٹ کے جسٹس یحیٰ آفریدی اور جسٹس اکرام اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پاک ترک سکولوں کے بچوں کے والدین اور طلبہ کی طرف سے دائرہ کردہ رٹ پٹیشن کی سماعت پر کاروائی کرتے ہوئے جاری کیے۔
عدالت نے ترک اساتذہ کی وطن واپسی کے بارے میں وفاق سے یکم دسمبر کو جواب طلب کرلیا ہے۔ پشاورہائی کورٹ نے وفاق کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری بھی کر دیا۔
والدین کی طرف سے دائر کردہ اس رٹ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سکولوں میں طلبہ کی تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں اور اچانک حکومت کی جانب سے بے دخلی کے فیصلے سے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پاک ترک سکولوں میں کام کرنے والے ترک سٹاف کو ایک اعلامیہ کے ذریعے سے حکم جاری کیا تھا کہ ترکی کے صدر کے پاکستان کے حالیہ دورے سے قبل وہ پاکستان سے روانہ ہو جائیں۔
ترکی کی حکومت کا خیال ہے کہ پاک ترک سکول اس نیٹ ورک کا حصہ ہے جسے ترکی کے صدر کے سیاسی حریف فتح اللہ گولن چلاتے ہیں۔ ترک حکومت نے ترکی میں پندرہ جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد گولن کی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ اگست میں پاک ترک سکولوں کی انتظامیہ نے ملک میں قائم اپنے تمام سکولوں کے پرنسپلوں کو برخاست کر دیا تھا جن میں 23 ترک شہری بھی شامل ہیں۔
اس فیصلے سے پہلے پاکستان میں ترکی کے سفیر نے توقع ظاہر کی تھی کہ پاکستان فتح اللہ گولن کے تحت چلائے جانے والے تمام اداروں کو بند کرے گا۔