ہلیری کی ٹرمپ پر برتری 20 لاکھ ووٹوں سے متجاوز
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکٹورل ووٹوں کی اکثریت حاصل کر کے فتح اپنے نام کر لی تھی۔ وہ 20 جنوری 2017 کو امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
انتخابات کے دو ہفتے بعد بھی ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ کُک پولیٹیکل رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کلنٹن کے ووٹ چھ کروڑ 42 لاکھ ہیں، جب کہ ٹرمپ کے ووٹوں کی تعداد چھ کروڑ 22 لاکھ ہے۔
یہ امریکی صدارتی انتخابات کی تاریخ میں پانچواں موقع ہے کہ ہارنے والے امیدوار نے فاتح سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
2000 میں ڈیموکریٹ امیدوار ال گور نے جارج بش سے 544000 زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے، لیکن بش ایک طویل قانونی جنگ کے بعد صدر بننے میں کامیاب ہو گئے۔
اس سال کلنٹن نے کیلی فورنیا سے بھاری تعداد میں ووٹ لیے لیکن ٹرمپ نے زیادہ تر سوئنگ ریاستوں میں کلنٹن کو ہرا کر وائٹ ہاؤس تک رسائی حاصل کر لی۔
الیکٹورل کالج کا نظام ان امیدواروں کو فوقیت دیتا ہے جو متعدد ریاستوں میں معمولی فرق سے کامیاب ہوئے ہیں، بہ نسبت ان امیدواروں کے جو صرف چند ریاستوں میں بھاری فرق سے جیتے ہوں۔
وکیلوں اور ڈیٹا کے ماہرین کا ایک حصہ کلنٹن ٹیم کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ تین ریاستوں کے نتائج کی جانچ پڑتال کروا کر اس بات کا تعین کریں کہ آیا کسی بیرونی ملک نے کمپیوٹر ہیکنگ کے ذریعے ووٹوں کی گنتی میں گڑبڑ تو نہیں کی۔
انھیں اس بات پر حیرت ہے کہ کلنٹن نے ان کاؤنٹیوں میں کیوں بری کارکردگی کا مظاہرہ کیا جہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں لگی تھیں، حالانکہ انھوں نے ان مقامات پر اچھے ووٹ لیے جہاں ووٹوں کی گنتی ہاتھوں سے کی گئی تھی اور جہاں آپٹیکل سکینر نصب تھے۔
تاہم کلنٹن کی مہم نے اب تک ازسرِ نو گنتی کی جنگ میں حصہ لینے میں کسی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
گرین پارٹی کی امیدوار جِل سٹائن مشی گن، وسکانسن اور پینسلوینیا میں از سرِ نو گنتی کروانے کے لیے چندہ اکٹھا کر رہی ہیں۔ ان تینوں ریاستوں میں ٹرمپ فاتح ٹھہرے تھے۔
اسی دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے تھینکس گِونگ کا پیغام جاری کیا ہے جس میں انھوں نے امریکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ تلخ انتخابی مہم کے بعد زخموں کے اندمال اور ‘ملک کی ازسرِنو تعمیر’ کے لیے ان کا ساتھ دیں۔