پی ٹی آئی کا کمیشن کے بائیکاٹ کا فیصلہ
جمعے کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے مقدمے ساعت کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ اُن کے موکل تحقیقاتی کمیشن نہیں چاہتے اور اگر یہ کمیشن بنا تو تحریکِ انصاف اُس کا بائیکاٹ کرئے گی۔
نعیم بخاری نے کہا کہ ‘ہم چاہتے ہیں کہ عدالت فیصلہ کرے اور اگر عدالت اِس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ ہم اپنا کیس صحیح انداز میں پیش نہیں کر پائے تو بھی آنے دیں اور اگر عدالت یہ سمجھتی ہے کہ وزیر اعظم کا کیس کمزور ہے تو بھی فیصلہ دیں۔‘
جمعے کو جب سماعت کا آغاز ہوا تو وزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اُن کے موکل عدالت کے کسی بھی فیصلے کو پوری طرح تسلیم کریں گے اور اگر کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوا تو کسی بھی تحقیقات کی راہ میں رکاوٹیں نہیں پیدا کریں گے۔
اُنھوں نے میڈیا پر کیے جانے والے پروپیگینڈے پر تنقید بھی کی۔
وزیرِ اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت سے کہا کہ کسی بھی دستاویز میں وزیرِ اعظم کا کوئی تذکرہ نہیں اور اُن پر کوئی الزام نہیں ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اس موقع پر کہا کہ ‘سانپ کا ڈسا رسی کے بل سے بھی ڈرتا، ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ بینچ کوئی فیصلہ سنا دے کیوں کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے۔‘
اِس پر چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ وہ یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کمیشن بنانا یا نہ بنانا عدالت کا استحقاق ہے لیکن ’ہم نے آپ سے تجاویز دستاویز کے حتمی ہونے کے نکتے پر مانگیں تھیں‘۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اُنھیں ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس میں اُن کے پاس تعطیلات سے قبل صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں اور اِن دو دنوں کے دوران مقدمے کے حل ہونے کے امکانات نہیں، لہذا اِس مقدمے کی سماعت آئندہ سال جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دیتے ہیں۔
شیخ رشید احمد نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ مقدمے کی اہمیت کے پیشِ نظر اپنی تعطیلات موخر کر دیں تو ایک انتہای اہم نوعیت کا مقدمہ حل ہو سکتا ہے اِس پر چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ صرف سماعت ہی نہیں کرنی بلکہ اِس کیس کا فیصلہ بھی لکھنا ہے اور وہ عملاً 15 دسمبر کے بعد بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کی استدعا پر تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل پر مشاورت کے لیے وقت دیتے ہوئے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ نے بدھ کو وزیرِ اعظم کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ الزام لگانے والی پارٹی اور جس پر الزام لگایا گیا ہے دونوں نے جو دستاویزات عدالت میں جمع کرائی ہیں وہ کوئی بھی فیصلہ دینے کے لیے ناکافی ہیں، لہٰذا اِس معاملے کی تحقیق کے لیے کیوں نہ کمیشن بنا دیا جائے؟
جس پر پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اُن کی جماعت سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے مقدمے میں تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے حق میں نہیں ہے۔