کراچی : فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام یکجہتی فلسطین و کشمیر ویبنار کا انعقاد جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب کوکیا گیا۔
ویبنار میں پاکستان ، فلسطین، غزہ، مقبوضہ کشمیر، ایران، ترکی ، لبنان، ملیشیا اور انڈونیشیاء سمیت ترکی سے سیاسی شخصیات نے شرکت کی، عالمی سیاسی شخصیات نے مسئلہ فلسطین وکشمیر کے منصفانہ حل پر زور دیا اور فلسطین و کشمیر میں اسرائیل اور بھارت کی دہشت گردانہ کاروائیوں کی شدید مذمت کی۔
جس میں پاکستان سے سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر ستارہ ایاز، سینیٹر مشتاق احمد، علامہ راجہ ناصر عبا س جعفری، لیاقت بلوچ ، عبد اللہ گل،صابر ابو مریم نے شرکت کی
حما س کے رہنما ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ دنیا آج امریکی رویہ کو دیکھ رہی ہے کہ وہ کس طرح اپنے امریکی عوام کے ساتھ پیش آ رہے ہیں ۔ امریکی سرپرستی میں اسرائیل ستر سال سے فلسطینیوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک روا رکھے ہوئے ہے ۔ اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے بلکہ عالمی قوانین کو بھی تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔
آج عرب اور غیر عرب یا مسلمان اور شیعہ سنی کی بات نہیں بلکہ اسرائیل مکمل طور پر انسانیت کا دشمن ہے ۔
حزب اللہ لبنان کے رکن پارلیمنٹ ابراہیم موسوی نے کہا کہ حزب اللہ فلسطین کی آزادی کے قریب پہنچ چکی ہے عنقریب قبلہ اول بیت المقدس آزاد ہو گا ۔ ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ہو یا کشمیر کا دونوں ہی انسانیت کے اہم ترین مسائل ہیں ۔
انہوں نے پاکستان کے فلسطین کاز کی حمایت پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج عرب و مسلم حکمرانوں کو چاہئیے کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر درج تحریر کہ جس میں اسرائیل کا سفر نہیں کیا جا سکتا اس سے سبق حاصل کریں
ان کامزید کہنا تھا کہ آج امریکہ اسرائیل کو بچانے کے لئے نہ صرف غزہ کا محاصرہ کئے ہوئے ہے بلکہ اب یمن، شام، لبنان، ایران سمیت اور ملک اور حکومت امریکی دہشت گردانہ عزائم اور پابندیوں سمیت دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بن رہی ہے جو فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل ہے ۔
انہوں نے کشمیر کے مسئلہ کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ تیار ہے کشمیر میں ہماری ضرورت پیش آئی تو ضرور کشمیر پہنچیں گے ۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کا فلسطین سے تعلق قیام پاکستان سے بھی پہلے ہے، اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کرسکتے ۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان واحد غیر عرب ملک تھا جس نے اسرائیل کے چار لڑاکاطیاروں کو تباہ کیا، فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ فلسطین و کشمیر کی حمایت ہمارا قومی فریضہ ہے ۔ ان کاکہنا تھا کہ آج امریکہ اپنی طاقت کھو چکا ہے، خود امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کا احتجاج امریکی حکومت کے لئے مصیبت بن چکا ہے، امریکی اقتدار آخری ہچکیاں لے رہاہے ۔ ان کامزید کہنا تھا کہ فلسطین میں حما س اور لبنان میں حزب اللہ نے اسرائیل کی ناک زمین پر رگڑ دی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اقوام عالم سے اپیل کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف بھارتی حکومت کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں ۔
سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ مسئلہ فلسطین و کشمیر کا منصفانہ حل ہوئے بغیر دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا، عالمی برادری نے کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم دنیا نے مسئلہ فلسطین و کشمیر کے لئے سنجیدہ و عملی اقدامات نہیں کئے ۔
عبد اللہ گل کاکہنا تھا کہ آج مغربی قوتیں ہمارے خلاف متحد ہو چکی ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہم آج بھی منتشر ہیں ۔
انہوں نے عرا ق میں امریکی دہشت گردانہ حملہ میں شہید کئے جانے والے القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکی حکومت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی فلسطین کا زکے لئے سرگرم عمل تھے انہوں نے فلسطین کا زکے لئے جد وجہد کی ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔
ملیشیا کے سینئر رہنما ڈاکٹر عزمی عبد الحمید اور انڈونیشیا سے مجتھد ہاشم نے فلسطین میں اسرائیل کے مظالم پر شدید نفرت اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں مودی سرکار کے مظالم کو اسرائیلی اور ہندوستانی حکومت کا گٹھ جوڑ سازش قرار دیا ۔
یکجہتی فلسطین و کشمیر ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاءونڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا او ر کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کورونا وائرس کی صورتحال کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کی نظریں فلسطین وکشمیر میں ہونے والے مظالم سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
ایسے حالات میں ہماری ذمہ داری ہے کہ دنیا بھر میں فلسطین ، کشمیر، یمن، افغانستان سمیت لیبیا اور دیگر خطوں کے مظلوم اقوام کی آواز بلند کریں ۔ ان کاکہنا تھا کہ ٹرمپ حکومت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کے نئے عالمی ریکارڈ قائم کر دئیے ہیں ۔ مسئلہ فلسطین ہماری توجہ کا طلبگار ہے ۔ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس پر بھارت کا قبضہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔