قطر میں مزدوروں کے لیے ’کفالہ‘ نظام کا خاتمہ
اس کا کہنا ہے کہ ’کفالہ نظام‘ کی جگہ کنٹریکٹ کا قاونون لایا جائے گا جس میں ملازمین کے لیے نرمی اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے باوجود یہ نظام ایسے ہی اپنی جگہ برقرار رہے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس ’کفالہ نظام‘ کو جدید دور کی غلامی قرار دیتے ہیں۔
قطر نے 2022 کے فٹبال عالمی مقابلوں کے لیے تعمیراتی کاموں کی غرض سے سینکڑوں ہزاروں غیر ملکی مزدور بلوائے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان مزدوروں میں سے بہت سے کام کرنے کے لیے سخت اور مشکل حالات کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطر کا کہنا ہے کہ یہ نیا قانون منگل کے روز سے فعال ہو جائے گا۔
حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نئی قانونی تبدیلیوں کے تحت نہ صرف قطر نہیں بلکہ اس جیسے دیگر ممالک میں بھی مزدوروں کے حقوق کے احترام کو یقینی بنانے میں مددگار ہوں گی۔‘
تاہم ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔
تنظیم کے جیمز لنچ نے اس قانون کے حوالے سے کہا کہ ’اس نئے قانون سے شاید ’کفالت‘ کا لفظ ختم ہو جائے لیکن بنیادی نظام اپنی جگہ برقرار رہے گا۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق غیر ملکی مزدوروں کے لیے پھر بھی ملک چھوڑنے کے لیے اپنے مالکان سے اجازت لینا ضروری ہوگی۔
اس سے قبل رواں سال ہی ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے قطر پر 2022 کے عالمی کپ کی تیاریوں کے لیے جبری مشقت کا الزام لگایا تھا۔
قطر نے اس حوالے سے کہا تھا کہ اسے ان الزامات پر ’تشویش‘ ہے اور وہ ان کی تحقیقات کر ے گا۔