دنیا

روسی سفیر کا جسدخاکی روس روانہ کر دیا گیا

ترکی میں روس کے سفیر آندرے کارلوف کو پیر کے روز فنون لطیفہ کی ایک نمائش کے دوران گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

22 سالہ حملہ آور مولود مرت التنتاش انقرہ پولیس کا اہلکار تھا اور بظاہر وہ شام کے شہر حلب میں روسی مداخلت کے خلاف احتجاج کر رہا تھا۔ حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

منگل کی شام آندرے کرلوف کے روس کے پرچم میں لپٹے تابوت کو انقرہ میں اسن ببوغا کے ہوائی اڈے پر پہنچایا گیا۔

تابوت کو روس پہنچانے کے لیے ماسکو سے خصوصی طیارہ بھیجا گیا ہے۔

روسی سفیر کے جسدخاکی کو روانہ کرنے سے ایک مختصر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ترکی کے نائب وزیراعظم تغرل ترکیس اور سفارتکاروں نے شرکت کی۔

اس موقع پر روسی آتھرڈوکس پادری نے دعائیہ کلمات ادا کیے، ایک ترک فوجی مقتول سفیر کی تصویر اٹھائے

ہوا تھا۔ اس موقع پر آندرے کولوف کی بیوہ آبدیدہ ہوگئیں۔

ترکی میں روسی سفیر کے قتل کے بعد روس کی انٹیلی جنس سروسز کی جانب اس کے سفارتخانوں میں اضافی سکیورٹی کے اقدامات کیے جائیں گے۔

اس سے قبل ماسکو نے کہا تھا کہ ترکی میں روس کے سفیر آندرے کارلوف کے قتل کی تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے روسی تفتیش کار ترکی بھیج دیے گئے ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ مسلح شخص کا تعلق کسی شدت پسند گروہ سے بھی تھا یا نہیں۔ ماسکو نے کہا ہے کہ ترکی میں روس کے سفیر آندرے کارلوف کے قتل کی تحقیقات میں حصہ لینے کے لیے روسی تفتیش کار ترکی بھیج دیے گئے ہیں۔

ترکی میں روس کے سفیر کی ہلاکت پر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آندرے کارلوف کی ہلاکت ترک قوم پر حملہ ہے۔

ادھر صدر ولادمیر پوتن کا کہنا ہے کہ روسی سفیر پر حملے کا مقصد دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھانے کی اور شام میں امن کی بحالی کی کوشش کو نقصان پہنچانا ہے۔

اطلاعات کے مطابق حملے میں کئی دیگر افراد بھی زخمی ہوئے جنھیں روسی سفیر سمیت ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

روسی ٹی وی کے مطابق روسی سفیر جس نمائش میں شرکت کر رہے تھے اس کا نام تھا: ’ترکوں کی نظر سے روس‘ تھا۔

ترکی کے سرکاری ٹی چینل کے مطابق کارلوف کو متعدد دیگر زخمیوں کے ساتھ ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں روس کے سفیر پر حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب گزشتہ کئی دنوں سے شام میں روسی فوج کی کارروائیوں کے خلاف ترکی میں مظاہرے کیا جا رہے تھے۔

امریکی وزارتِ دفاع کے ترجمان جان کربی نے ترکی میں روسی سفیر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا کا کہنا ہے کہ ‘دہشت گردی اس طرح نہیں رہ سکتی، ہم اس سے لڑنے کے لیے پر عزم ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ روس کے سفیر غیر معمولی شخصیت کے مالک سفارت کا کی یادیں جنھوں نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے بہت کچھ کیا ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گی۔’

جان کربی نے کہا ’ہم تشدد کے اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں، چاہے اس کے پیچھے کوئی بھی ہو۔ ہماری سوچیں اور دعائیں ان کے اور ان کے خاندان والوں کے ساتھ ہیں۔‘

62 سالہ آندرے کارلوف ایک منجھے ہوئے سفارتکار تھے جنھوں نے 1980 کی دہائی کا بیشتر حصہ شمالی کوریا میں بطور روسی سفیر گزارا۔

1991 میں سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد انھیں جنوبی کوریا منتقل کر دیا گیا تھا اور 2001 میں وہ واپس شمالی کوریا میں بطور سفیر گئے۔

اندرے کارلوو جولائی 2013 میں ترکی میں روسی سفیر تعینات کیے گئے۔ ان کے دور میں روس اور ترکی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آئی اور گذشتہ سال شامی سرحد کے قریب ایک ترک طیارے نے روسی جنگی جہاز ما گرایا تھا۔

روسی کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کے لگائے جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات حال ہی میں بہتری کی جانب بڑھے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close