اسرائیل کی خلیجی ممالک سے معاہدوں کے بعد مغربی کنارے میں پہلی آبادکاری کی منظوری
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے اطراف میں 2 ہزار 166 نئے مکانات کی تعمیر کی حتمی منظوری دے دی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آباد کاری میں توسیع کا منصوبہ 8 ماہ کے التوا کے بعد دوبارہ شروع ہوجائےگا۔
مذکورہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور بحران نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ‘امن معاہدوں’ پر دستخط کیے۔
معاہدے کے حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔
مغربی کنارے پر آبادی سے متعلق اسرائیلی منظوری کے بعد غیر سرکاری تنظیم ‘پیس ناؤ’ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کے اس فیصلے سے اسرائیل-عرب امن سے متعلق امیدوں کو دھچکا لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کو مزید 2 ہزار مکانات کی منظوری متوقع ہے۔
اسرائیل کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘اسرائیلی وزیراعظم مغربی کنارے کے الحاق کے لیے پوری طرح مستعد ہیں’۔
دوسری جانب اردن نے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان دافلہ علی الفائض نے اسرائیلی فیصلے کو ‘یکطرفہ اور غیر قانونی’ قرار دیا ہے۔
فلسطین کے صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اسرائیلی اقدام نے خلیج میں تعلقات اور ‘ٹرمپ انتظامیہ کی اندھی حمایت’ کا فائدہ اٹھایا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی پالیسی خطے کو گھاٹی کے دہانے تک لے جائے گی’۔