دنیا

استنبول نائٹ کلب حملہ

ترکی کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ترکی کے نائٹ کلب میں ہونے والے حملے میں مرنے والوں کی تعداد اب 39 ہو گئی ہے جن میں 16 غیرملکی باشندے بھی شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کے علاوہ 69 افراد ہسپتالوں میں زیر اعلاج ہیں جبکہ پولیس ابھی تک حملہ آور کی تلاش میں ہے۔

اس سے قبل استنبول کے گورنر نے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے میں 35 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

استنبول کے گورنر واصب شاہین کا کہنا تھا کہ حملے میں ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے اور یہ ایک ‘دہشت گرد’ حملہ تھا۔

یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق رات ڈیڑھ بجے ہوا۔ گورنر نے کہا کہ اس حملے کا ذمہ دار ایک شخص تھا جبکہ سی این این ترک کا کہنا ہے کہ وہ شخص سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس تھا۔

رینا نائٹ کلب میں جائے وقوعہ پر موجود گورنر واصب شاہین نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘دور تک نشانہ لگانے والے اسلحے سے لیس ایک دہشت گرد نے ظالمانہ اور بے رحم فائرنگ سے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا، جو صرف سال نو کی خوشی اور تفریح کے لیے آئے تھے۔’

خیال رہے کہ رینا نائٹ کلب فاسفورس پل کے یورپی جانب واقع ہے۔

اطلاعات کے مطابق حملے کے وقت نائٹ کلب میں 700 افراد موجود تھے اور کچھ افراد نے حملے کے وقت جان پچانے کے لیے آبنائے بوسفورس میں چھلانگ لگا دی۔

ٹی وی پر دکھائی جانے والے ویڈیوز میں استنبول کے علاقے بشیکتاس میں واقع رینا نائٹ کلب کے باہر ایمولینسوں اور پولیس کی گاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ استبول میں سال نو کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ تھا اور شہر میں تقریبا 17 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پرتعینات تھے۔

حالیہ چند ماہ میں ترکی میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اور کرد باغیوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

حال ہی میں ترکی میں روسی سفیر اندرے کرلوف کو ایک ترک پولیس اہلکار مولود مرت التنتاش نے انقرہ میں ایک تقریب کے دوران فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

  • دس دسمبر: استبول میں ایک فٹبال سٹیڈیم کے باہر دو دھماکوں میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اس حملے کی زمہ داری کرد عسکریت پسند گروہ نے قبول کی تھی۔
  • 20 اگست: غازی عینتاب شہر میں ایک شادی کی تقریب میں بم دھماکے میں کم از کم 30افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے میں مشتبہ طور پر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ ملوث تھی۔
  • 30 جولائی: 35 کرد باغی جنھوں نے ایک فوجی اڈے میں داخل ہونے کی کوشش کی انھیں ترک فوج نے ہلاک کر دیا۔
  • 28 جون: استنبول کے اتاترک ہوائی اڈے پر بم حملے اور فائرنگ سے کم از کم 41 افراد ہلاک ہوگئے اور اس حملے کا الزام دولت اسلامیہ پر عائد کیا جاتا ہے۔
  • 13 مارچ: انقرہ میں کرد باغیوں کی جانب سے کیے گئے ایک خودکش کار بم دھماکے میں کم از کم 37 افراد ہلاک ہوگئے۔
  • 17 فروری: انقرہ میں ایک فوجی قافلے پر ہونے والے حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close