بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر برطرف
انڈیا کی سپریم کورٹ نے کرکٹ بورڈ کے صدر انوراگ ٹھاکر کو عدالت عظمی کی ایک کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہ کرنے پر بورڈ کے صدارت کے عہدے سےبرطرف کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے بورڈ کے سیکریٹری اجے شرکے کو بھی ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
انوراگ ٹھاکر پر عدالت کو گمراہ کرنے کا بھی الزام ہے اور اگر انھوں نے عدالت عظمیٰ سے معافی نہیں مانگی تو انھیں جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
بورڈ کو چلانے کے لیے سپریم کورٹ عارضی منتظم مقرر کرے گی۔
عدالت ریاستی کرکٹ بورڈ کے ان صدور کو بھی برطرف کر سکتی ہے جنھوں نے عدالت کی مقرر کردہ کمیٹی کی سفارشات پرابھی تک عمل نہیں کیا ہے۔
آئندہ سماعت 19 جنوری کو ہو گی جس میں بورڈ کی عارضی نامزدگیوں پر غور کیا جائے گا۔
عدالت عظمی نے یہ بھی کہا ہے کہ کرکٹ کے وہ تمام عہدے دار جو 70 برس کے ہو چکے ہیں، یا جو نو برس سے کسی عہدے پر ہیں یا جن کے خلاف کوئی مجرمانہ کیس درج ہے وہ سبھی اپنےعہدوں سے دستبردار ہو جائیں۔
کرکٹ بورڈ کے معاملات میں سپریم کورٹ کو اس وقت مداخلت کرنی پڑی جب سنہ 2013 کے انڈین پریمئر لیگ میں سپاٹ فکسنگ کا ایک بڑا معاملہ سامنے آیا۔ اس وقت کئی جانب سے کرکٹ بورڈ میں زبردست دھاندلیوں اور بدعنوانیوں کے الزامات عائد کیے گئے۔ عدالت نے الزامات کی جانچ کے لیے ‘مدگل کمیٹی’ بنائی جس نے آئی پی ایل میں بدعنوانی اور جوئے بازی کی نشاندہی کی۔
سپریم کورٹ نے کرکٹ بورڈ کو شفاف اور صاف ستھرا بنانے کے لیے سابق چیف جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں ایک اور کمیٹی تشکیل دی تھی۔
لودھا کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر آئی پی ایل کی دو ٹیموں، چینئی سپر کنگ اور راجستھان رایلز کو دو برس کے لیے معطل کر دیا گیا تھا اور بعض مالکان پر تاحیات پابندی لگا دی گئی۔
کمیٹی نےبورڈ میں اصلاح کے لیے کئی اہم سفارشات پیش کیں جنھیں بھارتی کرکٹ بورڈ نے عدالت میں چینلچ کیا تھا۔ لیکن سپریم کورٹ نے یہ واضح کر دیا کہ بورڈ کو ان سفاشات پر عمل کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔
انڈین کرکٹ بورڈ دنیا کا امیر ترین بورڈ ہے۔ بورڈ ایک انتہائی بااثر اور باوقار ادارہ ہے اور اس کے ارکان میں بڑی تعداد میں سیاست دان شامل ہوتے تھے۔ لودھا کمیٹی کی سفارشات کے بعد بورڈ پر سابق کرکٹرز اور کھیل سے وابستہ ماہرین اور اہلکاروں کا غلبہ ہوگا۔