امریکا نے ایران پر معاشی دباؤ کو مزید بڑھاتے ہوئے ایرانی تیل کی صنعت پر نئی پابندیوں کا اعلان کردیا۔
امریکی محکمہ خزانہ کے بیان میں کہا گیا کہ ایرانی وزارت پیٹرولیم، نیشنل ایرانی آئل کمپنی اور نیشنل ایرانی ٹینکر کمپنی پر ایران کے پاسداران انقلاب کی مالی اعانت کرنے پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے سیکریٹری اسٹیون میوچن نے پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایران میں حکومت، قدس فورس کی غیر مستحکم سرگرمیوں کے لیے مالی اعانت پیٹرولیم سیکٹر سے فراہم کرتی ہے۔
امریکا نے ایرانی وزیر پیٹرولیم سمیت دیگر افراد اور اداروں کو بھی بلیک لسٹ میں شامل کرلیا۔
مذکورہ پابندیوں کے بعد ایرانی وزیر اور اداروں کے تمام اثاثے جو امریکا میں ہوں گے منجمد کردیے جائیں گے۔
ایران نے پابندیوں کے جواب میں کہا کہ تہران کی تیل کی صنعت امریکا کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔
وزیر تیل نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘ایران کی تیل کی صنعت امریکی دباؤ سے بالاتر ہے۔
بیژن نامدار زنگنہ نے کہا کہ ان کی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف امریکی پابندیاں محض غیر فعال ردعمل ہیں جو واشنگٹن کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہیں۔
وزیر تیل نے مزید کہا کہ ایران کی تیل کی صنعت کو کوئی نہیں روک سکتا۔
واضح رہے کہ مارچ میں امریکا نے ایران سے زیر حراست امریکی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے تہران پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
امریکا نے ایرانی پیٹرو کیمیکلز کی تجارت کرنے والے جنوبی افریقہ، ہانگ کانگ اور چین میں قائم 9 اداروں کے ساتھ ساتھ 3 ایرانی افراد کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
اس سے قبل رواں برس جنوری میں امریکا نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے الزام میں ایران کے 8 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔