فلم لالا لینڈ نے گولڈن گلوب میں نئی تاریخ رقم کی
فلم ’لا لا لینڈ‘ نے گولڈن گلوب میں نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اس فلم کو سات گولڈن گلوب ایوارڈز ملے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
اس سے قبل کسی فلم نے سب سے زیادہ چھ ایوارڈز جیتے تھے جو کہ ’ون فلیو اوور دی ککوز نیسٹ‘ کو سنہ 1978 میں ملا تھا۔
اس سے قبل ’ڈاکٹر زیواگو‘ اور ’گاڈ فادر‘ سمیت چار فلموں کو پانچ ایوارڈز بھی مل چکے ہیں۔
میرل سٹریپ کو انٹرٹینمٹ کی دنیا میں گراں قدر خدمات کے لیے رواں سال کا ’سیسل بی ڈی ملیئر‘ ایوارڈ سے نوازا گيا ہے۔
انھوں نے اعزاز کو قبول کرتے ہوئے اپنے خطاب میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا جنھوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایک معذور رپورٹر کا مذاق اڑایا تھا اور خواتین اور نسلی بنیاد پر اقلیتوں کے خلاف جارحانہ بیان دیے تھے۔
فلم ‘لا لا لینڈ’ کو سات درجوں میں نامزدگی ملی تھی اور اسے ساتوں میں کامیابی بھی ملی۔
ایما سٹون اور ریان گوسلین کو مزاحیہ فلموں میں اداکاری کے زمرے میں بہترین اداکار اور اداکارہ کے انعامات ملے۔ فلم کو بہترین ڈائرکٹر، سکرین پلے، سکور اور سانگ کے علاوہ بہترین میوزیکل یا کامیڈی کا بھی ایوارڈ ملا۔
جبکہ بہترین فلم کا ایوارڈ ’مون لائٹ‘ کو دیا گيا جبکہ کیسی ایفلک اور ایزابیل ہیوپرٹ کو بہترین اداکار اور اداکارہ کے اعزاز سے نوازا گیا۔
دا کراؤن‘ کو بہترین ڈراما ٹی وی سیریز کا ایوارڈ دیا گیا۔
خیال رہے کہ گولڈن گلوب ایوارڈز کو آسکر ایوارڈز کا کرٹین ریزر کہا جاتا ہے۔ یعنی جو فلمیں یہاں کامیاب ہوتی ہیں عام طور پر آسکر ایوارڈز میں انھی فلموں کی دھوم ہوتی ہے۔
ایوارڈز کی یہ تقریب کیلیفورنیا کے بیورلی ہلز میں موجود ہلٹن ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں بالی وڈ سے پرینکا چوپڑہ موجود تھیں۔
کوانٹیکو کی اداکارہ نے جیفری ڈین مورگن کے ساتھ ٹی وی ڈرامے کے لیے بہترین اداکار کا ایوارڈ پیش کیا۔ یہ ایوارڈ بلی باب تھارنٹن کو ‘گولیاتھ’ کے لیے دیا گیا۔
پرینکا چوپڑہ گذشتہ سال اکیڈمی ایوارڈز یعنی آسکر میں بھی شامل ہوئی تھیں اور انھوں نے اپنے لباس سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا تھا۔
اس بار انھوں نے سنہرے رنگ کو پسند کیا اور انڈیا میں امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ان کی خوش لباسی کا اس بار بھی اعتراف کیا جائے گا۔