وزیر داخلہ کو نادرا کے اجلاسوں کی صدارت سے روک دیا گیا
چوہدری نثار علی خان کو نادرا بورڈ کے اجلاس کی صدارت سے روکتے ہوئے 2 ممبران کی تعیناتی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا۔ عدالت نے ڈپٹی چیئرمین کو چیئرمین نادرا کے طور پر کام کرنے سے بھی روک دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نادرا میں 8 ممبران کی تعیناتی میرٹ سے ہٹ کر کی گئی جبکہ اخبار میں اشتہار بھی جاری نہیں کیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ نادرا آرڈیننس کے تحت وزیر داخلہ چوہدری نثار نادرا کے بورڈ اجلاسوں کی صدارت نہیں کر سکتے کیونکہ نادرا آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ چوہدری نثار کی مداخلت سے نادرا کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈپٹی چیئرمین نادرا ادارے کو غیر آئینی طریقے سے چلا رہے ہیں اور افسران کو بھی ہراساں کیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اداروں کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، سرکاری اداروں کو آزادی سے چلنے دیں۔
عدالت نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو نادرا بورڈ کے اجلاس کی صدارت سے روکتے ہوئے 2 ممبران طارق اکبر اور طارق محمود کی تعیناتی کے خلاف حکم امتناعی جاری کردیا۔ عدالت نے ڈپٹی چیئرمین نادرا کو چیئرمین نادرا کے اختیارات استعمال کرنے اور کام سے روکتے ہوئے کیس کی مزید کارروائی 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔