سام سنگ سربراہ کے وارنٹ گرفتاری کے لیے پراسیکیوٹر کی کوششیں
جنوبی کوریا کے خصوصی پراسیکیوٹر بدعنوانی کے مقدمے میں معروف کمپنی سام سنگ کے سربراہ لی جائے یونگ کی گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سام سنگ کمپنی پر الزام ہے کہ انھوں نے صدر پاک گُن ہے کی دوست اور کرپشن سکینڈل کی مرکزی کردار چوئی سُن سِل کی تنظیموں کو 31 لاکھ ڈالر کے عطیات دیے تھے اور انھوں نے ایک متنازع کاروباری فیصلے کی سیاسی حمایت کے عوض یہ عطیات دیے تھے۔
اس سکینڈل میں ملوث ملک کی صدر پاک گُن ہے کے خلاف مواخذے کی تحریک چلی اور پچھلے سال نو دسمبر کو پارلیمان میں ووٹنگ کے بعد ان کو معطل کر دیا گیا تھا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنا ’سمجھنا مشکل ہے‘۔
تاہم سیول کی مرکزی ضلعی عدالت کو اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وارنٹ جاری کیے جائیں یا نہیں۔
اگر ایسا ہو جاتا ہے تو لی جائے یونگ اس سکینڈل میں گرفتار ہونے والی پہلی اعلی شخصیت ہوں گے۔
خیال رہے کہ جے وائی لی نام سے معروف مسٹر لی سے سیؤل میں گذشتہ ہفتے پوچھ گچھ کی گئی تھی جو 20 گھنٹے تک جاری رہی۔
لی جائے یونگ اس وقت سام سانگ کے نائب صدر ہیں لیکن 2014 میں اپنے والد اور کمپنی کے چیئرمین لی کُن ہی کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے وہ کمپنی کے سربراہ سمجھے جاتے ہیں۔
اس خبر کے بعد سے سام سنگ کے شیئر میں گراوٹ آئی ہے اور سیول سٹاک ایکسچینج میں سام سنگ الکٹرانکس کے حصص کی قیمت میں دو پہر تک دو فیصد کی کمی آئی تھی جبکہ سام سنگ سی اینڈ ٹی میں بھی کمی دیھکی گئی۔
خصوصی عدالت کے ایک ترجمان نے یہ تسلیم کیا کہ مسٹر لی کی گرفتاری سے جنوبی کوریا کی سب سے بڑی کمپنی کو دھچکہ لگ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت کی اپنی اہمیت ہے لیکن انصاف کو اس پر فوقیت حاصل ہے۔