کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق متضاد رائے سامنے آئیں، سی ای سی نے ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے پر اتفاق کرلیا، استعفے کے معاملے پر جلد بازی نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ قبل از وقت استعفوں سے حکومت کو اٹھارہویں ترمیم اور دیگر جمہوری قوانین کو ختم کرنے کا موقع مل جائے گا۔ پارلیمان چھوڑ دیں تو پھر ہمارے پاس کیا رہ جائے گا؟
اجلاس کے شرکاء نے بینظیر بھٹو کی برسی پر مولانا فضل الرحمان کی غیر موجودگی پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ شرکاء نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے مقامی سیاست کے باعث بینظیر بھٹو کی برسی چھوڑ دی اور چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ان کے کہنے پر اسمبلی چھوڑ دے، ہم کسی کے کہنے پر اسمبلیوں کا اسٹیک کیوں چھوڑیں۔
قانونی ماہرین نے کہا کہ کہ ہمارے استعفے دینے سے بھی سینیٹ الیکشن نہیں رک سکتے، استعفے دینے کے بعد کا لائحہ عمل بھی بلکل واضح نہیں ہے۔
سی ای سی نے اتفاق کیا کہ تمام جماعتوں کو سینیٹ الیکشن لڑنے پر پی ڈی ایم کو بھی راضی کیا جائے گا۔ اجلاس کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کا عزم ہے کہ تمام جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے۔