چین-ایران تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری پر پہنچ گئے ہیں
ایران : دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں فیصلے کرنے میں آزاد ہے ، ان ممالک کے برخلاف جو فون پر اپنی پوزیشن تبدیل کرتے ہیں۔
ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ایران دیگر ممالک سے اپنے تعلقات کے لئے فیصلے کرنے میں آزاد ہے اور ان ممالک کی طرح نہیں جو اپنی پوزیشن ایک فون کال پر ہی تبدیل کر لیتے ہیں۔
ایران چین معاہدے کے بعد تہران چین کے بیٹے اینڈ روڈ پروجیکٹ میں شامل ہوگیا ہے جو مشرقی ایشیا سے یورپ تک جائے گا ۔
اس موقع پر جواد ظریف نے کہا کہ چین اکثر اوقات ایران پر امریکی پابندیوں کے خلاف آواز اٹھاتا ہے اور کبھی کبھار اسے چیلنج بھی کرتا ہے چین ہمارا مشکل وقت کا دوست ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور چین نے اسٹریٹیجک تعاون کا پچیس سالہ معاہدہ کر لیا ہے،ایرانی دارالحکومت تہران سے ستائیس مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا کہ ان دونوں ممالک کے مابین اس معاہدے پر دستخط ہفتے کے روز کیے گئے۔
اس دوطرفہ معاہدے کو ‘جامع اسٹریٹیجک شراکت داری‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ تیل کی صنعت اور کان کنی سے لے کر صنعتی کارکردگی میں اضافے تک کئی طرح کی اقتصادی سرگرمیوں کا احاطہ کرتا ہے۔ ’ایرانی حکومت کو گرا دینا چاہیے‘: جان بولٹن اس کے علاوہ اسی معاہدے کے تحت تہران اور بیجنگ کے مابین ربع صدی تک ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے میں بھی قریبی تعاون کیا جا سکے گا۔