امریکہ کا قانونی نظام ٹوٹ چکا ہے
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلم ممالک کے خلاف عائد پابندیوں کو معطل کرنے والے ججوں کو ایک بار پھر نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا قانونی نظام ٹوٹ چکا ہے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انھوں نے ایک اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے پابندیوں کے اعلان کے بعد ملک میں آنے والے پناہ گزینوں میں سے 70 فیصد کا تعلق انہی مشتبہ ممالک سے ہے۔
ان کے تازہ بیان سے ان افواہوں کو تقویت ملی ہے کہ وہ سفری پابندیوں سے متعلق کوئئ نیا حکم نامہ جاری کرنے والے ہیں۔
اس سے پہلے خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ وہ کچھ ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگانے کے لیے نئے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے کہا کہ پیر یا منگل تک ’بالکل نیا‘ حکم جاری کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات انھوں نے ان کے پہلے حکم نامے کو معطل قرار دینے وال جج کی جانب سے حکم نامے کی معطلی پر دوبارہ غور کی تجویز کے بعد کہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جس عدالت نے جمعرات کو صدر ٹرمپ کے انتظامی حکم نامے کی معطلی کا فیصلہ برقرار رکھا تھا، اس کے ایک جج نے اپنے 25 ساتھی ججوں سے کہا ہے کہ وہ اس بات پر ووٹنگ کریں کہ آیا انھیں سفری پابندیوں کی معطلی کی مقدمے کی دوبارہ سماعت کرنی چاہیے یا نہیں۔
حال ہی میں امریکی صدر نے سات مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگانے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا تھا۔
لیکن عدالت نے اس پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا۔ بعد ازاں فیڈرل کورٹ نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی اس درخواست کو خارج کر دیا تھا جس میں عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی گئی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’بہت ہی معمولی‘ تبدیلی ہو گی۔ تاہم انھوں نے تفصیل سے کچھ نہیں بتایا۔
ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا، ’ہم یہ جنگ جیت جائیںگے۔ بدقسمتی سے اس میں وقت لگتا ہے لیکن ہمارے پاس کئی دوسرے اختیارات بھی ہیں۔ اس میں بالکل نیا حکم بھی شامل ہے۔‘
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت عراق، ایران، شام، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن سے امریکہ آنے والوں کے ویزے 90 روز تک معطل کر دیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ شام سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی امریکہ آمد پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کی گئی تھی۔