تمل ناڈو کی نامزد وزیر اعلی کو چار سال کی جیل
انڈیا کی جنوبی ریاست تمل ناڈو میں سیاسی تعطل کے درمیان سپریم کورٹ نے وہاں کی نامزد وزیر اعلی ششی کلا کو آمدنی سے زیادہ جائیداد رکھنے کے معاملے میں مجرم قرار دیا ہے۔
عدالتِ عظمی کے مطابق ششی کلا کو اب سرینڈر کرنا ہوگا کیونکہ کورٹ نے انھیں چار سال کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ انڈین میڈیا کے مطابق ان پر دس کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گيا ہے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ پلٹ دیا ہے اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ ٹرائل کورٹ کے جج نے آمدنی سے زیادہ جائیداد کے معاملے میں جے للتا اور ششی کلا کو مجرم قرار دیا تھا۔
عدالت نے جے للتا کو ان کے انتقال کے بعد بری قرار دیا ہے لیکن باقی تینوں ملزمان کو تین ہفتے کے اندر کرناٹک ہائی کورٹ میں سرینڈر کرنے کے لیے کہا ہے۔
جے للتا اور ششی کلا کے علاوہ دو دیگر ملزمان میں وی این سدھاكرن اور يلوراسی شامل ہیں۔
عدالت نے تینوں ملزمان کو ذیلی عدالت میں سرینڈر کرنے کے لیے کہا ہے۔
یہ مقدمہ بی جے پی کے رہنما سبرامنیم سوامی نے دائر کیا تھا وہ مقدمہ دائر کرتے وقت پارٹی کے چیئرمین تھے۔ انھوں نے فیصلہ آنے کے بعد ٹویٹ کیا کہ ’20 سال بعد بالآخر میری جیت ہوئی۔’
عدالت کا فیصلہ آنے میں 19 سال لگ گئے۔
تمل ناڈو کی سابق وزیر اعلی جے للتا کے انتقال کے بعد ششی کلا اے آئی اے ڈی ایم کے اراکین اسمبلی کی لیڈر منتخب کی گئی تھیں۔ اس سے پہلے انھیں پارٹی کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا تھا۔
سابق نگراں وزیر اعلی پنیر سلوم کے لیے بظاہر اب راستہ ہموار نظر آتا ہے۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران وہ ششی کلا کے خلاف وزیراعلی کی دوڑ میں یہ کہتے ہوئے شامل ہوئے تھے کہ جے للتا یہ چاہتی تھیں کہ وہ (پنیر سلوم) ہی ریاست کے وزیر اعلی ہوں۔
اس سے قبل جب جے للتا کو سزا سنائی گئي تھی اور انھیں جیل جانا پڑا تھا انھوں نے پنیر سلوم کو ہی نگراں وزیر اعلی مقرر کیا تھا اور جب وہ آخری بار بیمار ہوئی تھیں تو بھی پنیر سلوم نے ہی ان کے کاموں کی ذمہ داری اٹھائی تھی۔