نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہورہاہے،70فیصداشتہاری پکڑے گئے،وزیراعلیٰ
گلگت:وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے اس تاثر کو غلط قرار دے دیا ہے کہ گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، انہوں نے کے پی این گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد ہو رہا ہے 70فیصد اشتہاری پکڑے جا چکے ہیں جو لوگ اشتہاریوں کی گرفتاری میں مدد دے رہے ہیں انہیں باقاعدہ نقد انعامات دیئے جا رہے ہیں ہم فرقہ واریت پر بھی کنٹرول کر رہے ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ آغا راحت حسین اور قاضی نثار کے خطبات کی سپیشل برانچ کے لوگ ویڈیو ریکارڈنگ کر رہے ہیں اس سے پہلے کسی میں ہمت نہیں تھی کہ دونوں مساجد کے اندر جا کر ریکارڈنگ کرے۔آغا راحت حسین اور مولانا قاضی نثار احمد ماضی میں 20، 20 محافظوں کے ساتھ چلتے رہے اب صورتحال ایسی نہیں ہے ان کی سکیورٹی کی ذمہ داری صوبائی حکومت نے سنبھالی ہے اور پرائیویٹ گارڈ رکھنے کا سلسلہ ختم کیا جا چکا ہے جمعہ کے خطبات کی مانیٹرنگ کا سلسلہ دیگر علاقوں اور مساجد میں بھی شروع کیا جائے گا۔علاقے کی آئینی حیثیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں حفیظ الرحمن نے کہا کہ الیکشن سے پہلے ہم نے تمام اضلاع کے دورے کئے ، ان دوروں کے دوران عوام نے ہم سے نئے اضلاع بنانے کا مطالبہ کیا لیکن کسی نے گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے کا مطالبہ نہیں کیا ہم نے اس مسئلہ کو اپنے منشور میں شامل نہیں کیا تھا کیونکہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا صوبائی حکومت کے بس کی بات نہیں ، یہ کام وفاق کا ہے اس کے باوجود ہمیں موقع ملا ہے کہ اس مسئلہ کے اوپر کام کیا جائے اس لئے ہم بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ مسئلہ کا بہتر حل نکالا جائے۔ 12جنوری کو کمیٹی کا آخری اجلاس ہے اس اجلاس کے بعد کمیٹی اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرے گی کرپشن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب گلگت بلتستان میں آزادانہ طور پر کام کر رہا ہے نیب والوں نے کرپشن میں ملوث افراد کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے جن جن لوگوں نے کرپشن کی ہے وہ سب پکڑے جائیں گے گلگت سکردو روڈ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ شروع میں 18ارب روپے لگایا گیا اس وقت لاگت کا یہ تخمینہ 44ارب تک پہنچ گیا ہے چونکہ لاگت بڑھ گئی ہے اس لئے وفاقی حکومت کے ادارے اس پر تحقیقات کر رہے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کونسل کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی انہی لوگوں کو ووٹ دیں گے جو پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر ہوں گے اگر کسی نے پیسے لے کر کسی اور کو ووٹ ڈالا اور پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تو اس پر آرٹیکل 62، 63کا اطلاق ہو گا اور اس کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔