تربوز کا زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے
زیادہ استعمال کے نتیجے میں یہ لذیذ پھل مضر صحت بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
موسم گرما کے آتے ہی ہر کسی کا من پسند پھل تربوز بھی وافر مقدار میں بازاروں میں دستیاب ہوتا ہے جس کے استعمال کے صحت پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں مگر زیادہ استعمال کے نتیجے میں یہ لذیذ لال پھل مضر صحت بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی و غذائی ماہرین کی جانب سے رمضان کے دوران پانی کی کمی دور کرنے، موڈ بہتر، خوشگوار بنانے اور بوجھل طبیعت ہلکی کرنے کے لیے خوش ذائقہ پھل تربوز کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے جس کے استعمال سے صحت پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
اس ہرے اور لال پھل کے گودے میں 92 فیصد حصہ پانی کا موجود ہوتا جو کہ گردوں اور آنتوں کی صفائی کے لیے نہایت مفید قرار دیا جاتا ہے۔
تربوز میں پانی کی وافر مقدار سمیت متعدد قدرتی اجزا جیسے کہ وٹامن اے، بی 6، سی، پوٹاشیم، لائیکوپین اور دیگر صحت کے لیے بنیادی قرار دیئے جانے والے اجزا بھی پائے جاتے ہیں جبکہ صحت کے لیے اس مفید پھل کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے نتیجے میں منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق پانی انسانی جسم کے لیے بنیادی ضرورت ہے مگر جسم میں پانی کی وافر مقدار بھی مضر صحت ثابت ہوتی ہے، جسم میں پانی کی مقدار بڑھ جانے سے سوڈیم (نمک) کی سطح کم ہوجاتی ہے جس کے نتیجے میں سر چکرانے سمیت دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
اسی لیے تربوز کا زیادہ مقدار میں استعمال کرنا جسم میں پانی کی مقدار کو بڑھا سکتا ہے، پانی خارج نہ ہو نے اور زیادہ دباؤ کے سبب خون کا پریشر بڑ ھ جاتا ہے جس کے سبب ٹانگوں میں سوجن، تھکاوٹ، گردوں کی کارکردگی متاثر ہونے کی شکایت ہو سکتی ہے۔
تربوز پانی اور فائبر حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے، اس پھل کی زیادہ مقدار کھانے سے نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے کہ ہیضہ، پیٹ پھولنے، گیس کی شکایت ہو سکتی ہے، تربوز میں موجود جُز لائیکوپین کی زیادہ مقدار بھی مضر صحت قرار دی جاتی ہے ۔
ذیابیطس کے شکار افراد کو ہر پھل کا استعمال اعتدال میں رہتے ہوئے کرنا چاہیے، تربوز بھی خون میں شوگر لیول بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔
تربوز میں گلیسمک انڈیکس کی موجودگی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے، تربوز کو روزانہ کھانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
پوٹاشیم سے بھر پور پھل تربوز دل کو صحت مند رکھنے، ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے مگر حد سے زیادہ پوٹاشیم کا استعمال بھی خون کی شریانوں سے جڑے مسائل جیسے کہ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی پیدا کر سکتا ہے۔