جنوبی کوریا کی عدالت نے صدر پارک گن کو عہدے سے برطرف کردیا
سیول : جنوبی کوریا کی عدالت نے ملک کی صدر پارک گن کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے کرپشن سکینڈل میں ملوث خاتون صدر کے مواخذے کو درست قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹنے کا حکم اور 60رو ز میں صدارتی انتخابات کرانے کی ہدایت کر دی ۔اس فیصلے سے صدر پارک اس استثنیٰ سے بھی محروم ہوچکی ہیں جو بطور صدر ان کو حاصل ہوتا ہے اور اب ان پر بدعنوانی کے خلاف مقدمہ بھی چلایا جا سکتا ہے۔ پارک گن جنوبی کوریا کی جمہوری طور پر منتخب پہلی رہنما ہیں جنہیںان کے عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔پیننل میں موجود تمام ججوں نے متفقہ طور پر اپنے فیصلے میں پارلیمان کی جانب سے ان کا مواخذہ کرنے کو دورست قرار دیا ہے۔ بدعنوانی کے ایک سکینڈل میں صدر پارک اور ان کی ایک قریبی دوست چوئی سون سل کے ملوث ہونے کی بنا پر پارلیمان نے ان کا مواخذہ کیا تھا۔ ملک کی سپریم کورٹ کی آئینی بینچ کے 8 ججوں نے صدر پارک کو برطرف کرنے سے قبل پارلیمان کی جانب سے ان کے مواخذے کے عمل پر تفصیل سے سماعت کی۔
سرکاری خبر رساں ادارے یونہاپ کے مطابق عدالت نے کہا کہ صدر پارک نے خفیہ سرکاری معلومات کو راز رکھنے کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی اہم دستاویزات کو لیک کیا اور اپنی دوست چوئی کو حکومتی معاملات میں مداخلت کی اجازت دے کر قانون کی خلاف ورزی کی۔ چیف جسٹس لی جنگ می نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان کے فعل نے ”جمہوریت کی روح اور قانون کی حکمرانی کو سنگین طور پر طور پر چوٹ پہنچائی جس پر صدر پارک گن کو برطرف کیا جاتا ہے“۔ صدر پارک کو گذشتہ دسمبر میں ہی صدارتی ذمہ داریوں سے دسبردار کر دیا گیا تھا اور صدر کے فرائض ملک کے وزیراعظم نبھا رہے تھے۔ صدر پارک کی قریبی دوست چوئی سون سل دھوکہ دہی اور اقتدار کے ناجائز استعمال کے الزامات میں زیر حراست ہیں۔ ان پر جنوبی کوریا کی کمپنیوں سے بھی بھاری رقم بٹورنے کے الزامات ہیں۔مس چوئی کو اختیارات کے غلط استعمال اور فراڈ کی سازش سمیت متعدد الزامات کا سامنا ہے۔