دنیا

جس انسان میں بھی یہ ایک چیز ہو اسے قتل کرکے اعضاء جادو کیلئے استعمال کرتے ہیں، جادوگر کا لرزہ خیز انکشاف

للنگوے (مانیٹرنگ ڈیسک) بعض افراد ایک مخصوص جینیاتی مرض کے باعث جلد اور بالوں کی رنگت سے محروم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آنکھوں، بالوں اورپورے جسم کی جلد کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ اس بیماری کو Albinismاور ایسے افراد کوایلبینو( Albino)کہتے ہیں۔ ایلبینو یوں تو پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں لیکن بعض افریقی ممالک میں ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔مشرقی افریقہ کے ملک ملاوی میں جادوگرالبینوز کے اعضاءجادو ٹونے میں استعمال کرتے ہیں۔ ان ممالک میں لوگ جادو گری پر بہت یقین رکھتے ہیں چنانچہ جادوگر ان اعضاءسے کئی طرح کی ادویات بناتے ہیں جو جادوئی طریقے سے علاج اور جادو کے توڑ کے لیے استعمال ہوتی ہیں، یہ ادویات بہت مہنگی فروخت ہوتی ہیں، حتیٰ کہ البینوز کے اعضاءسے بننے والے شربت کی ایک شیشی کی قیمت 7ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 9لاکھ 12ہزار روپے) تک ہوتی ہے۔ اس ملک میں جادوگروں نے غریب لوگوں کو رقم کا لالچ دے کر البینوز کو قتل کرکے ان کے اعضاءکاٹ کر لانے پر مامور کر رکھا ہے۔

میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 2سال میں ملاوی میں 70البینوز پر قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں جن میں17کو قتل کرکے قاتل ان کے اعضاءکاٹ کر لیجانے میں کامیاب ہوئے جبکہ باقی حملوں میں البینو زخمی ہوئے لیکن ان کی جان بچ گئی۔البینوز کے اعضاءکے حصول کا یہ اندوہناک کاروبار ملاوی کے ہمسایہ ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ بالخصوص تنزانیہ، جہاں البینوز کی تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے، میں البینوز پر بہت زیادہ حملے ہو رہے ہیں۔ تنزانیہ میں 2006ءسے اب تک 170البینوز پر قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں جن میں سے 70جان لیوا ثابت ہوئے۔ قاتل ان البینوز کو قتل کرکے ان کے سر، دل، گردے، پھیپھڑے، اعضائے مخصوصہ و دیگر عضو کاٹ کر لے جاتے ہیں اور جادوگروں کے ہاتھ فروخت کر دیتے ہیں، جو انہیں اپنی جادوئی ادویات بنانے میں استعمال کرتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے البینوز کے اس قتل عام پر ایک ڈاکومنٹری نشر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ان پر حملے اسی رفتار سے جاری رہے تو جلد دنیا سے البینوز ناپید ہو جائیں گے۔ ملاوی میں البینوز کی جان کو اس قدر خطرات لاحق ہیں کہ انہیں بند کمروں میں رکھا جاتا ہے اور باہران کی حفاظت کے لیے سکیورٹی گارڈ تعینات کیے جاتے ہیں۔ برطانوی محکمہ صحت کے ڈاکٹر آسکر ڈوک نے ملاوی و دیگر ممالک کا دورہ کیا ہے جہاں البینوز کو شکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ڈاکومنٹری میں بتایا ہے کہ ”یہ ملک انتہائی غربت کا شکار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ معمولی رقم کے عوض البینوز کو قتل کرکے ان کے اعضاءلانے پر رضامند ہو جاتے ہیں۔“

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close