حسین حقانی کے بیان پر خواجہ آصف نے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے حسین حقانی کے بیان پر پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے لہذا اپوزیشن لیڈرصرف غدار کہہ کرجان نہ چھڑائیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیردفاع خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حسین حقانی کے ایبٹ آباد آپریشن پر اپوزیشن لیڈر سمیت سب نے ردعمل دیا اور اس وقت کے صدر سمیت وزیر اعظم نے بھی ان کے بیان کو تسلیم کیا تھا جب کہ اپوزیشن لیڈر نے صرف غدار کہہ کر جان چھڑا دی۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کا ہماری سر زمین پر مرنا ہمارے لیے مسائل بڑھا رہا ہے، یہ معاملہ قومی سلامتی کا ہے اور ہر تین ماہ بعد اٹھایا جا رہا ہے لہذا اس معاملے پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے،اس معاملے پر ایوان کی رائے لیں اور ملٹی پارٹیز اوپن کمیشن تشکیل دیا جائے جب کہ عوام اور میڈیا کے سامنے تحقیقات کی جائیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ حسین حقانی عدلیہ سے اجازت لیکر باہر گئے لیکن واپس نہیں آئے، حسین حقانی اہم عہدوں پر فائز رہے اور انہوں نے 60 لاکھ ڈالرز کے بے جا اخراجات کیے جب کہ اس وقت کی حکومت نے ملک کے خلاف اقدامات کی اجازت دی، سیکیورٹی اداروں کے علم کے بغیر دبئی اور امریکا سے ہزاروں افراد کو ویزے دیے گئے، امریکیوں کو ویزوں کے اجرا میں سابق وزیر داخلہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سویلین حکومت نے ہزاروں افراد کو ویزے دیے جو پاکستان میں امریکی مفادات کے لیے کام کرتے رہے، اس دور کے وزیر داخلہ بھی اس معاملے سے آگاہ تھے، یہ ہماری قومی سلامتی کے معاملے کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
سعودی عرب میں پاک فوج کا ایک بریگیڈ بھجوانے سے متعلق خبروں پر خواجہ آصف نے کہا کہ ہم یمن کے معاملے میں کوئی کردار ادا نہیں کررہے، پاکستان نےکوئی بریگیڈ سعودی عرب نہیں بھیجی، اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں، پاکستان کا سعودی عرب سے 1982 کا ایک معاہده ہے جس کے تحت وہاں ایک ہزار فوجی اہلکار تعینات ہیں جن میں ٹیکنیشن اور نچلے لیول کے اہلکار شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن کے مسئلے میں نہیں الجھیں گے،اس حوالے سے ایوان کی قرارداد ہمارے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے اور ہم اس قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کریں گے،اس سلسلے میں اگر مستقبل میں کوئی حکمت عملی مرتب کی تو ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا۔