لاہور: 28 مئی 1998 دنیا کی تاریخ میں وہ دن ہے جب پاکستان دنیا بھر میں ساتویں اور عالم اسلام میں پہلی ایٹمی قوت بن کر ابھرا ۔چاغی میں پانچ ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان نے ایٹمی صلاحیت میں مسلسل ترقی کی جس سے اسے روایتی دشمن بھارت پر فوقیت حاصل ہو گئی ۔
1974ء میں بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکے کئے جانے کے بعد پاکستان نے بھی ایٹمی صلاحیت کے حصول کے لئے کوششیں شروع کر دیں اور 1998ءمیں ایٹمی دھماکے کر کے باقاعدہ طور پر پاکستان ایک ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ملک کے طور پرسامنے آیا۔
بھارتی قیادت کی جانب سے ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان کو خطرناک دھمکیوں کا سلسلہ بھی شروع ہوا، ایک طرف بھارت دھمکیوں اور اسرائیل کی مدد سے پاکستان کی ایٹمی تجربہ گاہوں پرحملے کی تیاری کررہا تھاتو دوسری جانب مغربی ممالک پابندیوں کی دھمکی دے کرپاکستان کو ایٹمی تجربے سے بازرکھنے کی کوششوں میں مصروف تھے۔
گزشتہ 23 سالوں میں پاکستان نے ایٹمی صلاحیت میں مسلسل ترقی کی ہے جس کی وجہ سے خطے میں پاکستان کو اپنے روایتی دشمن بھارت پر نہ صرف فوقیت حاصل ہے بلکہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ اگر بھارتی عزائم اور اس کے جنگی جنون کا جائزہ لیا جائے تو بھارت آنے والے سالوں میں اربوں ڈالر کا ملٹری ہارڈ ویئر خرید رہا ہے مگر بھارت پاکستان کے خلاف اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکا جس کی واحد وجہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں :پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن، انتہائی مطلوب پانچ ملزمان گرفتار
پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹرعبدالقدیر نے 1974 میں وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو کو خط لکھ کرایٹمی پروگرام کے لیے کام کرنے کی پیشکش اور اسی سال کہوٹہ لیبارٹریز میں یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کردیا گیا۔ پاکستانی سائنسدانوں نے انتہائی مشکل حالات کے باوجود ایٹمی پروگرام کو جاری رکھا اورملک کو جدید ترین ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ممالک میں شامل کیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت ایک سو سے زائد ایٹمی وارہیڈز رکھتا ہے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام شدید عالمی دباؤ کے باوجود تیزی سے جاری ہے اور پاکستان ہرسال اپنے ہتھیاروں کے ذخیرے میں دس نئے ایٹم بموں کا اضافہ کرلیتا ہے۔