دستاویز کے مطابق سندھ کے مختلف اضلاع میں بس ٹرمینلز کی اسکیم کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ کو فنڈ ہی نہ مل سکا، جب کہ رواں مالی سال کے 9 ماہ میں صحت، تعلیم، زراعت اور داخلہ کی بھی 100 سے زائد اسکیمز کے لئے فنڈز جاری نہیں ہوئے
محکمہ انسانی حقوق دادو، گھوٹکی، لاڑکانہ، سکھر، جیکب آباد میں لیگل ایڈ سینٹرقائم ہی نہ ہوسکے، لیگل ایڈ سینٹر کے لئے بجٹ جاری ہونے کے باوجود خرچ نہ ہوسکے، محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی 9 اسکیمز کے لئے جاری 108 ملین میں سے صرف 13 ملین روپے خرچ ہوئے، سرکلر ریلوے کی کنسلٹنسی، باؤنڈری فینسنگ پر مالی سال کے9 ماہ میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھا جانے والا علاقہ لیاری تو سندھ حکومت کی نظروں سے اوجھل ہی رہا اور اسی وجہ سے بلاول بھٹو انجینئرنگ کالج منصوبہ التواء کا شکار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کے بڑے گروپ نے پیپلزپارٹی سے راہیں جدا کرنے کا مطالبہ کردیا
بلاول بھٹو انجینئرنگ کالج لیاری کی اسکیم پر کوئی فنڈ خرچ نہ ہوسکا، بلاول بھٹو زرداری کے نام سے منسوب انجینئرنگ کالج لیاری کی اسکیم ہر بجٹ میں شامل کی جاتی ہے، لیاری جنرل اسپتال کی مرمت و توسیع کے لئے مختص 30ملین میں سے 60لاکھ جاری ہوئے لیکن ایک روپیہ بھی خرچ کچھ نہ ہوسکا، لیاری ٹراما سینٹر اسکیم کے لئے مختص 550 ملین میں سے 9 ماہ کے دوران صرف 153ملین جاری ہوئے، لیاری کی اندرونی گلیوں، سڑکوں کی استرکاری، سیوریج لائنوں، پارکوں کی اسکیمز بھی ادھوری ہیں۔