وزارت ریلوے نے لیز پر دی جانے والی اراضی کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی
اسلام آباد: وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جاوید اشرف قاضی کے دور میں ریلوے نے ناقص چینی انجن خریدے جن کے ڈیزائن ہی غلط تھے، کوشش ہے کہ آئندہ ریلوے انجن رسالپور میں تیار کئے جائیں۔ سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت ریلوے نے لیز پر دی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کرائیں جس میں بتایا گیا کہ لیز کی اراضی اور اس کی مد میں آمدن کی تفصیلات سال 2010ء سے ابتک کی تیار کی گئی ہیں، ملک بھر میں ریلوے کی 6 ہزار 8 ایکڑ اراضی لیز پر دی گئی ہے، ریلوے کی سب سے زیادہ لیز پر دی گئی اراضی صوبہ پنجاب میں ہے، پنجاب میں ریلوے کی 5 ہزار 1 سو 34 کنال اراضی لیز پر دی گئی ہے، سندھ میں 834، بلوچستان میں 59 اور کے پی کے میں 470 ایکڑ زمین لیز پر ہے، لیز کی مد میں موجودہ حکومت نے واضح آمدن اکٹھی کی، سال 2010ء سے 13 میں گزشتہ حکومت نے لیز کی مد میں 1 ارب 57 کروڑ آمدن اکٹھی کی، موجودہ حکومت نے تین سالوں کے دوران تین گنا سے زیادہ ریونیو اکٹھا کیا۔
تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ وزارت ریلوے لیز کی مد میں ابتک 4 ارب 65 کروڑ روپے سے زیادہ کما چکی ہے، وزیرریلوے نے بتایا کہ جاوید اشرف قاضی کے دور میں ریلوے نے ناقص چینی انجن خریدے۔ جس سے قومی خزانہ کو بہت نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان انجنوں کے ڈیزائن ہی غلط تھے، اخبارات میں پڑھاکہ نیب نے اس معاملے میں متعلقہ حکام کو بری الزمہ قرار دیا ہے، خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کے پاس 448 ڈیزل لوکو موٹوز ہیں۔ 2013ء میں فعال ریلوے انجنز کی تعداد 180 تھی جو اب بڑھ کر 293 ہوگئی ہے۔ نیا ریلوے انجن 50 کروڑ روپے مالیت کا ہے۔ کوشش ہے کہ آئندہ ریلوے انجن رسالپور میں تیار کئے جائیں۔