اگر ہمارے قائد اور رہنماوں کیخلاف زبان درازی کریں گے تو ہم بھی اس کا جواب دینگے، خواجہ سعد رفیق
اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم نئے کھلاڑی نہیں، سیاست میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں۔ پانامہ کیس کا فیصلہ کیا آئے گا اللہ جانتا ہے یا جج جانتے ہیں، ملک میں قبل ازوقت انتخابات کی ضرورت نہیں، انتخابات 2018ء میں ہی ہوں گے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام "آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ” میں گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نواز شریف ایک آہنی حوصلے والے فرد ہیں، وہ ہر مشکل وقت میں پر عزم رہتے ہیں، وہ ہر لمحے کے لئے منتظر رہتے ہیں، اعلیٰ عدلیہ آزاد ہے اور ان کی جانب سے جو بھی فیصلہ آئے گا مسلم لیگ (ن) اس کو من و عن تسلیم کرے گی۔ گذشتہ رات لاہور کی سڑکوں پر بینرز لگانے پر ان کا کہنا تھا کہ بینر میں درج نعرے یوتھ ونگ کے زمانے کے نعرے ہیں۔ ہمارے مخالفین اگر ہمارے قائد اور رہنماوں کے خلاف زبان درزای کریں گے تو ہم بھی اس کا جواب دیں گے۔ یہ لوگ جتنی شدت سے حملہ کریں گے اتنی شدت سے جواب دیں گے۔ہم اپنے قائد کے ساتھ یک جہتی کر رہے ہیںجو کہ ہمارا جمہوری حق ہے اور اس حق سے ہمیں کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی ۔
سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں ہمیں قائد کے خلاف مقدمہ ہوگاتو اس کی سماعت میں شرکت کے لئے ہم سپریم کورٹ ضرور جائیں گے، ۔ پانامہ کیس کی سماعت کے دوران قانونی مشیروں اور وکلاءسے مشاورت کے بعد ہم نے اپنا قانونی حق استعمال کیا ہے، سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کا فیصلہ اللہ کی عدالت میں اور عوام کی عدالت میں ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں نواز شریف نے کوئی متنازع بیان نہیں دیا ، پانامہ کیس کا جو بھی عدالتی فیصلے ہوگا اس پر مشاورت کے بعد ردعمل دیں گے۔