افغان صورتحال کے تناظر میں مزید سیکیورٹی اقدامات کیے جارہے ہیں
راولپنڈی: کالعدم ٹی ٹی پی نے کارروائی کی تو ہماری پوری تیاری ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ سرحد پر نقل و حرکت کو پہلے ہی کنٹرول کرلیا تھا، سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت روک دی گئی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی نے کارروائی کی تو ہماری پوری تیاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاک افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی اقدامات کیے تھے، سرحد کی پاکستانی سائیڈ مکمل طور پر محفوظ ہے، افغان صورتحال کے تناظر میں مزید سیکیورٹی اقدامات کیے جارہے ہیں، افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال غیر متوقع تھی۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 15 اگست کے بعد تیزی سے تبدیلی آئی ہے، سرحد پر نقل و حرکت کو پہلے ہی کنٹرول کرلیا تھا، افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے پناہ کیلئے سرحد پار کی تھی، افغان آرمی کے اہلکاروں کی عسکری اقدار کے مطابق میزبانی کی صورت حال سامنے رکھتے ہوئے چیک پوائنٹس پر دستے تعینات کیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت روک دی گئی ہے، 15 اگست کے بعد سرحدی گزر گاہیں تجارت کیلئے کھول دیں، افغانستان سے 130 پروازیں پاکستان میں لینڈ کر چکی ہیں، سرحدی امور معمول کے مطابق ہیں، کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، سرحد پر قانونی دستاویزات کے ساتھ نقل و حمل کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے حد قربانیاں دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں دیں، پاکستان کو 2013 میں دہشت گردی کے 90 بڑے واقعات کا سامنا کرنا پڑا، قوم کی حمایت سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی، صرف 6 افغان کیڈٹ افسرٹریننگ کے لیے پاکستان آئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہزاروں افغان اہلکار بھارت سے ٹریننگ لیتے رہے ہیں، ہم نے افغان اسپیشل فورس کو ٹریننگ کی پیشکش کی تھی، افغانستان کے حالات کا پاکستان پر براہ راست اثر پڑتا ہے، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانا بڑا منصوبہ تھا، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا 50 فیصد کام مکمل ہوگیا، سرحد پر 2 ہزار سے زائد پاکستانی چوکیاں موجود ہیں، افغانستان کی صرف 350 چوکیاں تھیں، سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی پر پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔
جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ داسو، لاہور، کوئٹہ اور گوادر میں دہشت گردی واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کردیا ہے، بلوچستان میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔ سابق افغان قیادت کو ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے آگاہ کرتے رہے، طالبان نے افغان سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، کالعدم ٹی ٹی پی نے کارروائی کی تو ہماری پوری تیاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین اور قوانین اسلام کے مطابق ہیں، بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے تھی۔ بھارت افغان قیادت کے ذہن میں زہر بھرتا رہا، بھارت کا افغانستان میں کردار ہمیشہ منفی رہا، ہمیں علم ہے افغان سرحد سے کون آرہا ہے اور کون جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایس پاکستان کے خلاف "را” کی مدد کرتی رہی، داسو، لاہور، کوئٹہ واقعات این ڈی ایس اور”را” گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہوئے، پاکستان نے افغانستان میں اسپائلرز کے کردار سے دنیا کو آگاہ کیا۔