مشال خان کے قتل میں پولیس کا کردار بھی بے نقاب ہوگیا
مردان: عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام میں قتل ہونیوالے جرنلزم کے 23سالہ طالبعلم مشال خان کے کیس میں نیا موڑآگیاہے اوران کی موت سے قبل کی ایک ایسی ویڈیو سامنے آگئی جس سے خیبرپختونخوا پولیس کا کردار بھی سامنے آگیا۔ سوشل میڈیا پرسامنے آنیوالی نئی ویڈیو میں مبینہ طورپر مشال خان کے قتل سے پہلے منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس میں واضح طورپر مثالی پولیس کے ڈی ایس پی کو دیکھاجاسکتاہے ۔ویڈیو میں موجود ہجوم میں بے چینی واضح طورپر دیکھی جاسکتی ہے اور وہاں موجود افراد چند افراد سے ہدایات لے رہے ہیں۔
یادرہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں مشال خان کو موت کے گھاٹ اتاردیاگیاتھا جس کے بعد پکڑے گئے افراد نے انکشاف کیا کہ اس سارے معاملے میں یونیورسٹی انتظامیہ بھی ملوث ہے ، اوراس نے انتظامیہ کے کہنے پر ہی توہین کا الزام لگایا اور پھر چند لوگوں نے اس بات کو جنگل میں آگ کی طرح یونیورسٹی میں پھیلادیا جس کے بعد مشال خان کو مشتعل ہجوم نے موت کے گھاٹ اتار دیا اور بعدمیں اس کی لاش کو آگ لگانے کے لیے گاڑیوں کی تلاشیاں بھی لیتے رہے۔