کوئٹہ :،گورنر ہاوس سیکریٹریٹ نے سمری اعتراض لگا کر واپس کردی، اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے بھی تاحال اجلاس بلانے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا
بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد اپوزیشن سے زیادہ جام کمال خان کی اپنی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے منحرف ارکان سرگرم ہوئے ۔
ماضی کی طرح ایک بار پھر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بلوچستان کا ٹاسک دیا گیا جو بڑی حد تک کامیاب ہوئے جنہوں نے 4دن تک ملاقاتیں کرکے ناراض ارکان کو عارضی طور پر خاموش کرادیا۔
یہ بھی پڑ ھیں : جام کمال کی حکومت جام ہو چکی ہے، اس کے پہیے اب نہیں چل رہے ہیں، اسلم رئیسانی
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں اس بحران پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے دو ارکان اسمبلی اور بی اے پی میں کچھ ناراض افراد ترقیاتی فنڈز پر نظر رکھے ہوئے ہیں ان کی بھتہ خوری اور لوٹ مار کے منصوبے ہیں صوبائی اور وفاقی بجٹ میں منصوبوں کو سخت محنت کے بعد عوام کیلئے یہ ممکن بنایا ،اس لئے انشاء اللہ وہ اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ جتنے بھی روڑے اٹکائے جائیں وہ اپنی تحریک پر قائم ہیں ،تحریک عدم اعتماد پر بلاجواز اعتراضات لگائے گئے ہیں ،اپوزیشن کسی صورت بھی جام کمال کو وزیراعلیٰ کے روپ میں نہیں دیکھ سکتی اپوزیشن کے ساتھ حکومت کا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہواجن کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کخلا ف عدم اعتماد کی تحریک پی ڈی ایم کی نہیں بلکہ بلوچستان کے متحدہ اپوزیشن کی تحریک ہے جس کا مقصد بلوچستان کے عوام کا حقوق کی جنگ ہے ،تحریک عدم اعتماد پر لگائے گئے اعتراضات پر قانونی مشاورت کی جارہی ہے ۔