کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی ایک اور بھارتی درخواست مسترد
اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر پاکستان کےاصولی موقف سے آگاہ کردیا ہے کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل سے رواں ماہ سزائے موت پانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی نہیں دی جائے گی۔ ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے نے اسلام آباد میں سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کے دوران ایک مرتبہ پھر کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم کیس کے قانونی پہلوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے تہمینہ جنجوعہ نے بھارتی سفیر کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی نہ دینے کے فیصلے پر پاکستان قائم ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری خارجہ نے گوتم بمباوالے کو نشاندہی کی کہ کلبھوشن یادیو بھارت کا حاضر سروس نیول افسر ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اس لیے مجرم کو ایسی رسائی نہیں دی جاسکتی۔
خیال رہے کہ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارتی ہائی کمشنر نے دوسری مرتبہ سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کے دوران قونصلر رسائی کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل 14 اپریل کو بھارتی ہائی کمشنر نے ایسی ہی ایک درخواست کی تھی، اس موقع پر انھوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی تھی کہ اس سے قبل وہ کلبھوشن تک قونصلر رسائی کیلئے 13 مرتبہ درخواست کرچکے ہیں تاہم ان کا جواب نہیں دیا گیا۔ یاد رہے کہ دو روز قبل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارت کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا تھا کہ پاکستان نے ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہ دے کر دوطرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
عبدالباسط کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان دوطرفہ معاہدہ موجود ہے جس میں یہ واضح تحریر ہے کہ سیاسی اور سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس لیے اب تک ہم نے ریاست کے قانون اور بھارت سے ہونے والے دوطرفہ معاہدے کے مطابق سخت فیصلہ کیا ہے، ہم نے کسی چیز کی خلاف ورزی نہیں کی۔ عبدالباسط نے کہا کہ ہم اپنے قانون اور ساتھ دوطرفہ معاہدے اور عزم کے مطابق کارروائی کررہے ہیں۔ پاکستانی ہائی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، انھوں نے بھارتی دعوؤں کو مسترد کیا کہ ان کے جاسوس اور حاضر سروس نیول افسر کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا