حیدر آباد: ریگولیٹر کی جانب سے حیسکو کو جان لیوا واقعے پر 9 اگست کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا12جولائی کو ہونے والے اس دھماکے سے 10 افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوئے تھے
نیپرا نے کہا ہے کہ اس نے نیپرا ایکٹ 1997 کی دفعہ 27 ’اے‘ کے تحت 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے جائے وقوع کا دورہ کرتے ہوئے معاملے پر تفصیلی تحقیقات کی، کمیٹی نے رہائشیوں کے بیانات ریکارڈ کیے اور متعلقہ عہدیداران اور حیسکو کے افسران سے بھی تفتیش کی گئی۔
کمیٹی نے خراب ٹرانسفارمر کا بھی تجزیہ کیا، اس کے مینوفیکچرر کا دورہ اور ریگولیٹر کو تفصیلی رپورٹ پیش کی۔
واقعے میں حیسکو کے ملازم سمیت 10 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ 12 زخمی ہوئے تھے۔تحقیقاتی کمیٹی کی جمع کردہ رپورٹ کے بعد نیپرا کی جانب سے حیسکو کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ کمپنی جلد از جلد تمام تر ترسیلی نیٹ ورک کو بہتر کرے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے۔
نیپرا نے حیسکو کو نوٹس کا جواب دینے کے لیے 15 روز کا وقت دیا گیا تھا تاکہ ریگولیٹر قانون کے مطابق فیصلہ کرسکے۔
یہ بھی پڑ ھیں : بجلی صارفین سے عارضی طور پر لوڈ منیجمنٹ پرمعذرت خواہ ہیں، ترجما وزارت توانائ
شوکاز نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ریگولیٹر نے حیسکو کو سماعت کا موقع بھی فراہم کیا سہولت بھی فراہم کیا گیا، ریکارڈ پر موجود شواہد، حیسکو کا مؤقف سننے اور قوانین و ضوابط کی متعلق شقوں کی بنیاد پر نیپرا اس نتیجے پر پہنچا کہ کمپنی، متعلقہ قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معیاری حفاظت کو برقرار رکھنے اور قانونی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہی۔
لہٰذا ریگولیٹر نے حیسکو پر 2 کروڑ 60 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا، اتھارٹی نے کہا کہ حیسکو نے واقعے میں جاں بحق ہونے والے ملازمین کے لواحقین کو 35 لاکھ اور دیگر نو متاثرہ خاندانوں کو 7 لاکھ 50 ہزار روپے معاوضہ ادا کیا۔
نیپرا نے حیسکو کو ہدایت دی کہ وہ واقعے میں جاں بحق ہونے والے عام شہریوں کے لواحقین کو بھی اتنا ہی معاوضہ ادا کرے جتنا اپنے ملازمین کے لواحقین کو کیا ہے جو 35 لاکھ ہے اور معاوضہ ادا کرنے کے بعد ریگولیٹر کو دستاویزی ثبوت بھی جمع کرائے۔