وفاقی حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں مزید ترامیم کا فیصلہ کرلیا
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں مزید ترامیم کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ وسیع دھوکہ دہی اورفراڈ نیب کےدائرہ اختیار میں واپس لایا جائے گا
احتساب عدالت کو زر ضمانت کے تعین کا اختیار دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے موجودہ آرڈیننس میں ملزم پرکرپشن کی نسبت سےزر ضمانت رکھا گیا ہے۔
گواہان کےبیانات کی ویڈیو ریکارڈنگ اور آن لائن بیانات پر وضاحت ہوگی، حالیہ آرڈیننس سےتاثرمل رہا ہےبیانات صرف ویڈیو لنک پرہی ریکارڈ ہو سکتےہیں۔
نیا نیب ترمیمی آرڈیننس قومی اسمبلی کا حالیہ اجلاس ختم ہونے کے بعد جاری ہوگا۔
صدرنے آرٹیکل89 کے تحت قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کیا تھا ، صدارتی آرڈیننس کی مدد سے 1999 کے آرڈیننس کےسیکشن5 میں بھی ترمیم کی گئی۔جس کے تحت صدر اور چیف جسٹس کی مشاورت سےاحتساب عدالتوں کاقیام عمل میں لایا جائے گا،
یہ بھی پڑ ھیں : نیب آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری
چیف جسٹس ہائیکورٹس کی مشاورت کے بعد احتساب عدالت کاجج تعینات کیاجائے، احتساب عدالت جج کی تعیناتی کی مدت تین سال ہوگی، آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس کی مشاورت سے صدر کو احتساب عدالت کےجج کو ہٹانےکا اختیار ہوگا۔
آرڈیننس کے تحت 1999 کے آرڈیننس کے سیکشن 6 میں بھی ترمیم کی گئی، جس کے تحت صدر قائد ایوان اور قائدحزب اختلاف کی مشاورت سے چیئرمین نیب تعینات کریں گے ، قائد ایوان قائد حزب اختلاف میں اتفاق رائے نہ ہونے پر نام پارلیمانی کمیٹی جائیں گے