میری اور میرے ساتھیوں کی جان کو خطرہ ہے، چیئرمین پیمرا
اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے چیرمین ابصار عالم نے کہا ہے کہ انہیں اور پیمرا ملازمین کو جان کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور اگر ہمیں اسی طرح دھمکیاں ملتی رہیں تو ہمارے لیے کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ابصار عالم نے کہا کہ پیمرا ایک ریاستی ادارہ ہے، جس کی کچھ ذمہ داریاں ہیں جن کو نبھانے کی کوشش کر رہے ہیں، تمام ادارے آئین کے مطابق پیمرا کی مدد کرنے کے پابند ہیں لیکن ہمارے لیے کام کرنا ناممکن ہوچکا ہے۔ ہمارے اختیارات کو محدود کردیا گیا ہے، ادارے کا عملی طور پر اختیار ہائی کورٹس کے پاس چلا گیا ہے۔ آپریشن ردالفساد کے تحت پیمرا کی کچھ ذمہ داریاں ہیں، ہم نے شرانگیزی کے خلاف کارروائی کی لیکن عدالتوں کے سامنے جھوٹ بول کر حکم امتناعی کے پیچھے چھپا جا رہا ہے۔ فحاشی کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو عدالتیں حکم امتناعی دے دیتی ہیں، پیمرا نے 357 ایکشن لیے تو 337 عدالت میں چیلنج ہوئے، نیشنل ایکشن پلان شو کاز نوٹسز پر بھی اسٹے آرڈر لے لیا جاتا ہے۔ چیف جسٹس سے درخواست کی ہے کہ کیسز کے فیصلے جلد کیے جائیں۔ اگر پیمرا کا اختیار سب کو اپنے پاس رکھنا ہے تو پیمرا کو بند کردیں۔
ابصار عالم نے کہا کہ کچھ لوگ ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں، بعض ٹی وی اور نیوز اینکرز معاشرے میں زہر گھول رہے ہیں، ایک سال 5 ماہ سے میری ذات پر حملے ہو رہے ہیں، مجھے بتایا جاتا ہے کہ اسلام اور ناموس رسالت کیا ہے حالانکہ تحریک نظام مصطفیٰ کے لیے میرے دو بھائی شہادت پاچکے ہیں، جو میرے حوالے سے بات کرتے ہیں ان سب کو جانتا ہوں۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ پیمرا کے لیے کام کرنا مشکل ہوگیا ہے، ہمیں کونے سے لگا دیا ہے۔ پیمرا کے ملازمین کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، میڈیا پاکستان کا چوتھا ستون ہے، پاکستان کے آئین کے تحت کام کرنے والے ادارے کے ملازمین کو جان کی دھمکیاں ملتی رہیں تو ہمارے لیے کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔ وزیراعظم سے ملاقات کے لئے وقت مانگا جو نہیں ملا اس لئے پریس کانفرنس کرنا پڑی، ہم نے وفاقی حکومت سے مدد مانگی ہے، ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ اگرایسے افراد کو کٹہرے میں نہیں لایا گیا توکام کرنا مشکل ہوجائے گا، اگر ہمیں تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو ہمارے لیے کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔ مجھے اپنی جان کا خوف نہیں مگر ملازمین کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔ دھمکی آمیز کالز پر ہم تھانے نہیں گئے کیونکہ اس سے ملازمین کی جان خطرے میں پڑجائے گی، جن اداروں کا کام تحفظ فراہم کرنا ہے، ان کے پاس اپنا کیس بھیج دیا ہے۔
ابصار عالم نے کہا کہ میرے لیے کسی چینل کی کوئی اہمیت نہیں، میرے لیے سب برابر ہیں، بول کے خلاف ایکشن وزارت نے لیا، پیمرا نے پوسٹ آفس کا کام کیا، پیمرا جہاں پوسٹ آفس کا کام کرتا ہے وہاں بھی مشکلات کھڑی کی جاتی ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم الیکٹرانک میڈیا کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں، آئندہ کچھ عرصے میں مزید چینلز کے لائسنسز جاری کئے جا رہے ہیں، نئے لائسنسز جاری ہوں گے تو روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔