ترک صدر نے ایسا بیان دیا جس نے اسرائیل کے تن بدن میں آگ لگا دی
انقرہ: فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہو رہا ہے اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی غاصب اسرائیل کو مزید شہہ دے رہی ہے۔ اگرچہ اب تک اسرائیل کے خلاف ایران کے سوا کسی بھی حلقے سے آواز سنائی نہیں دی تھی لیکن پہلی بار ترک صدر رجب طیب اردوان نے تاریخی شہر یوروشیلم کو صیہونی قبضے سے بچانے کے لئے ایسا دبنگ بیان دیا ہے کہ اسرئیل کے تن بدن میں آگ لگ گئی ہے۔ یاہو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر نے پیر کے روز فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ سے استنبول میں ملاقات کی تو اس موقع میں ان کا کاکہنا تھا کہ وہ یروشیلم پر کسی صورت صیہونی قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مذہبی اہمیت کے اس تاریخی شہر کو بچانے کیلئے مسلم ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یروشیلم کی حفاظت کیلئے ترکی تاریخی ذمہ داری رکھتا ہے۔
یروشیلم شہر کے میئر نائیر برکات، جو کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیاتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکڈ کے رکن بھی ہیں، نے طیب اردوان کے بیان پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یروشیلم شہر کے ہر کونے میں یہودیت کے آثار ہیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل اس شہر کو تمام مذاہب کا شہر سمجھتا ہے اور کسی کے یہاں عبادت کرنے پر پابندی عائد نہیں کرتا۔ انہوں نے ترک صدر کویہ پیشکش بھی کی کہ وہ خود یروشیلم آکر حالات کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ سلطنت عثمانیہ کے دور سے لے کر اب تک یہاں صورتحال کتنی بہتر ہو گئی ہے۔