خورشید شاہ نے سانحہ اے پی ایس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سانحہ آرمی پبلک سکول پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔ لاہور چڑیا گھر میں ہتھنی کے مرنے پر کمیشن بن سکتا ہے تو 144 شہید بچوں کے سانحہ پرکیوں نہیں۔ شہید بچوں کے والدین کی سسکیوں کو سنا جائے اور اپنا فرض ادا کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی کے جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ 2014 میں آرمی پبلک سکول پشاور میں سانحہ ہوا کل ان بچوں کے والدین سے ملاقات ہوئی۔ ان کے جذبات کی میں قدر کرتا ہوں۔ معصوم بچوں کی شہادت کے بعد ساری قوم یکجا ہو گئی لیکن ان کے والدین کے ساتھ ہونے والا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔ قابل افسوس بات ہے کہ جو واقعات ہوئے ہیں ان پر جوڈیشل کمیشن بیٹھ جاتا ہے یہ ہاؤس مطالبہ کرتا ہے کہ اس واقعہ کی جوڈیشل انکوائری بٹھائی جائے کہ دہشتگرد بچوں کو شہید کر کے کیا پیغام دینا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ لاہور میں چڑیا گھر میں ایک ہتھنی مر گئی تو جوڈیشل کمیشن بن گیا لیکن 144 بچے شہید ہوئے تو کوئی کمیشن نہیں بنایا گیا۔بچوں کے والدین ہمیں ملے تو انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں آپ ہماری آواز پہنچائیں میں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ میں ان کے لئے آواز بلند کروں۔ میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ 144 بچوں کے والدین کی سسکیوں کو دیکھتے ہوئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا ریفامز میں حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی نے گگلت بلتستان میں ریفامز میں بالکل دیر نہیں کی تھی اگر عوام کے جذبات سے آپ نے کھیلنا ہے تو بھی آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ایم کیو ایم راہنما ساجد رحمت نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات میں شامل تھا کہ وہ بہتری کے لئے اقدامات کریں گے۔ کراچی میں میئر کو اختیارات نہیں دیئے جا رہے کراچی پورے پاکستان کو پال رہا ہے لیکن کراچی کو بجلی نہیں دی جا رہی ہے۔ ملیر سمیت متعدد علاقوں میں 27 گھنٹے سے بجلی نہیں ہے۔ کے الیکٹرک کی ہٹ دھرمی اپنی جگہ موجود ہے اگر وفاقی وزیر اسے لگام نہیں دے سکتے تو خود استعفیٰ دے دیں۔ حکومت کے الیکٹرک کو اپنے ماتحت کرے کیونکہ کے الیکٹرک نے اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔
ہم ٹوکن بائیکاٹ کرتے ہیں۔ رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہاکہ سی پیک کے حوالے سے دستاویزات درست ہیں یا نہیں ہمیں اس کا علم نہیں۔ پلاننگ منسٹر نے ٹوئٹ کیا کہ سی پیک کے حوالے سے اسے ڈان لیکس ٹو کیا ہے اگر ایسا ہے تو یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اس کا نوٹس لیا جائے اور پارلیمنٹ کو بتایا جائے کہ وہ دستاویزات کیا ہیں۔رکن اسمبلی عاقب اللہ خان نے کہا کہ تربیلا ڈیم 4 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے صوابی کے علاقے میں ڈیم سے لوگ اور شہر متاثر ہوئے تھے۔ لیکن وہاں چراغ تلے اندھیرا ہے۔
وہاں 13، 14 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اگر ہمارا مطالبہ نہ مانا گیا تو ہم صوابی کی جانب راستے بند کر کے احتجاج کریں گے۔ رکن اسمبلی انجیئنر عثمان ترکئی نے کہا کہ انگریز کے زمانے سے ایک گرڈ سٹیشن صوابی میں ہے صوابی کے پے میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ریونیو دیتا ہے اس لئے یہاں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کیا جائے۔