کراچی: ملیر سٹی پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما لیلی پروین اور ان کے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنانے، ایما،اسلحہ دکھا کر دھکمیاں دینے اور ہنگامہ آرائی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا
گزشتہ روزملیرکورٹ میں لیلی پروین کے سابق شوہرکےساتھی وکلا نے لیلی پروین اوران کے بھائی کوتشدد کانشانہ بنایا تھا۔
پولیس کوبیان میں مدعی لیلی پروین کا کہنا تھا کہ 5سال قبل علی حسنین سے شادی ہوئی تھی اوررواں سال 11جون کوطلاق ہوگئی علی حسنین سے ایک بیٹا برہان ہے جس کی عمر ساڑھے تین سال ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن کی وکٹ گرا دی
میرے بھائی مشتاق اقبال خان سے میرے سابق شوہر نے 65 لاکھ روپے قرض لیا تھا اور قرض واپسی کی مد میں علی حسنین نے میرے بھائی مشتاق اقبال کو 65 لاکھ روپے کا چیک دیا جو باؤنس ہونے پر میرے بھائی نے علی حسنین کے خلاف سائٹ سپر ہائی صنعتی ایریا تھانے میں چیک باؤنس کا مقدمہ درج کرایا۔
لیلی پروین کا کہنا تھا کہ پولیس نے21نومبرکومیرے سابق شوہرکوگرفتارکیا۔22نومبرکوملیرکی عدالت میں پیشی پر میرے سابق شوہر کے کہنے پرسعید شہزاد اورنصراللہ وکیل نے پستول دکھاتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اورمقدمہ واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالا۔
انکارکرنے پر سعید شہزاد ، نصراللہ ، اکبر ، محمد علی ، عاطف ، میر مختیار اور جنید سمیت دیگر 20 سے 25 نامعلوم صورت شناس نے مجھے اور میرے بھائی مشتاق اقبال کو مارا پیٹا اور مجھے بالوں سے پکڑ کر گھسٹتے رہے جس سے میری عزت مجروع ہوئی۔