جنوری میں منی بجٹ کے ساتھ مہنگائی کا ایک اور طوفان آ نے والا ہے
پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے والے ترمیمی مالیاتی بل کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
حکومت آئی ایم ایف کے آئندہ اجلاس سے پہلے 12 جنوری سے پہلے ترمیمی مالیاتی بل قومی اسمبلی میں پیش کر ے گی۔
جنوری کے پہلے ہفتے میں منی بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جا رہا ہے اور یہ سب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کڑی شرائط پوری کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننے کا ذمہ دار ، نام لیے بغیر، سابق مشیر خزانہ حفیظ شیخ کو گردانتے ہیں، مگر ذمہ دار کوئی بھی وزیر یا مشیر ہو ، حکومت اس سے بر ی الذمہ نہیں ہو سکتی۔
آئی ایم ایف نے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی قسط جاری کرنے کے لیے اپنی شرائط پر عمل درآمد کی یقین دہانی حاصل کی ہے۔ ان شرائط کے تحت 350ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوں گے، سادہ بات یہ ہے کہ پاکستانی عوام سے 350 ارب روپے کے نئے ٹیکس وصول کیے جائیں گے۔
ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب روپے سے بڑھا کر 6 ہزار 100 ارب روپے مقرر کرنا ہو گا۔ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں 600ارب روپے وصول کرنے کا ہدف تھا، آئی ایم ایف نے اسے کم کرکے 356 ارب روپے کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں200 ارب روپے کی کمی کرنا ہوگی، بجلی کے بلوں میں اضافہ ہو گا لیکن آہستہ آہستہ۔
پیٹرول پر ڈیولپمنٹ لیوی نامی ٹیکس مزید بڑھا کر 30 روپے کر دیا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں پیٹرول مزید مہنگا کر کے حکومت عوام سے 356 ارب روپے اکٹھے کرے گی۔
مہنگائی سے کچلے عوام کو مزید کچلنے کے لیےمہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا جس میں متوسط طبقے کیلئے خود کو سنبھالنا مزید مشکل ہوجائے گا۔