حکومتی اتحادی عوام پر ظلم میں شامل ہوئے تو وہ بھی شریک جرم کہلائیں گے
اسلام آباد : منی بجٹ کے ذریعے پاکستان کے ہاتھ پاﺅں باندھنے کی تیاری ہو رہی ہے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی سے بچنے کے لئے عالمی کمرشل بینکوں پر انحصار ہمارے خدشات کی تصدیق ہے۔ ڈالر کے حصول کے لئے غیر ملکی بینکوں پر انحصار کی حکومتی پالیسی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ منی بجٹ منظور نہیں، پارلیمنٹ کے ہر رکن کا امتحان ہے۔ امید ہے حکومتی باضمیر ارکان جرات مندانہ اسٹینڈ لیں گے، اتحادی بھی ہمت سے کام لیں، کلمہ حق کہیں۔ حکومتی اتحادی عوام اور پاکستان پر ظلم میں شامل ہوئے تو پی ٹی آئی کے ساتھ وہ بھی شریک جرم کہلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ کے ذریعے پاکستان کے ہاتھ پاﺅں باندھنے کی تیاری ہورہی ہے۔ 2018 سے اب تک موجودہ حکومت قرض کی سطح 40 ارب ڈالر پر پہنچا چکی ہے، جو خوفناک ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران حکومت نے 5 ماہ میں 4 ارب 96 کروڑ ڈالر غیر ملکی قرض لیا۔
لیگی صدر نے کہا کہ 4 ارب 96 کروڑ ڈالر غیر ملکی قرض میں سے 3 ارب 45 کروڑ غیر ترقیاتی مقاصد کے لئے ہے۔ 14 ارب ڈالر بجٹ تخمینے میں سے اب تک 4.699 ارب ڈالر جمع ہوئے ہیں۔ قرض کے پیسے پر معیشت پائیدار ہوسکتی ہے اور نہ ہی ملک کے حق میں کوئی عقل مندانہ پالیسی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جب ساری معیشت، دفاع اور حکومتی نظام قرض پر کھڑا ہوگا تو جیو اکنامکس کا فلسفہ محض لطیفہ بن جائے گا۔ کے الیکڑک کی جانب سے بجلی کی قیمت میں پونے 6 روپے اضافہ کا تقاضا ظلم ہے۔ حکومت ایسے اقدامات کررہی ہے، جس سے عوام کی آمدن اور قوت خرید ختم ہو کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں پھر اضافہ ہوگیا ہے، 100 کلو چینی کا تھیلا 880 روپے پر فروخت ہو رہا ہے۔ ڈالر 180.7 روپے کی بلند سطح پر ہے اور حکومت ہمارے پاس ڈالر نہیں کا کہہ کر مزید عدم استحکام پیدا کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس عقل، سنجیدگی، درست معاشی پالیسی اور ٹیم نہیں، جس کی اس وقت پاکستان کو اشد ضرورت ہے۔