ہر سال گیس کی پیداوار میں 9 فیصد کمی ہورہی ہے
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ملک میں گیس کے ذخائر صرف دس سال کے لیے باقی ہیں، ہر سال گیس کی پیداوار میں 9 فیصد کمی ہورہی ہے
وفاقی وزیر نے سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز کو بریفنگ میں بتائی انہوں نے بتایا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) پر 2300 انڈسٹریز کا نیٹ ورک ہے، جس سے تمام صنعتیں چل رہی ہیں، بحران یا قلت کے دوران کسی ایک کو بھی گیس کی سپلائی بند نہیں ہوئی فرٹیلائیزر پلانٹس کو بھی مسلسل فراہمی جاری ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’گھریلو صارفین کے لیے شارٹ فال کی بنیادی وجہ گیس کی فیلڈ میں مسلسل کمی ہے کیوں کہ مقامی گیس کی پیداوار میں سالانہ 9 فیصد کمی ہورہی ہے‘۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گیس قلت کی صورت میں گھریلو صارفین کو ایل این جی فراہم نہیں کرسکتے کیونکہ اس سے بہت زیادہ نقصان ہوگا انہوں نے کہا کہ کم گھریلو صارفین کے نیٹ ورک میں درآمدی ایل این جی شامل کی تو ہمیں 100 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ایسی صورت میں ہم ایک حد تک جاسکتے ہیں کیونکہ اس سے کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 2000 ایم ایم سی ایف ڈی گھریلو صارفین کو دی جارہی ہے جب کہ باقی 1500 ایم ایم سی ایف ڈی دیگر شعبوں کو فراہم کی جارہی ہے، سردیوں میں ہیٹر کے استعمال کی وجہ سے گھریلو صارفین کی گیس کی طلب پانچ گنا بڑھ چکی ہے۔
یہ بھی پڑ ھیں : وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ملک بھر میں زیرلوڈ شیڈنگ کا دعویٰ کیا
حماد اظہر نے کہا کہ ہمارے پاس صرف دس سال کی گیس باقی رہ گئی ہے، 30 فیصد نیٹ ورک ایل این جی اور باقی 70 فیصد نیٹ ورک مقامی گیس پر چل رہا ہے، یہ شرح بدلنے والی ہے جس سے درآمدی گیس کا استعمال بڑھ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گیس کمپنیاں صارفین سے صرف پٹرولیم مصنوعات پر بل لے سکتی ہیں کیونکہ ایل این جی اس وقت پٹرولیم پروڈکٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہے ہم نے اسے جلد گیس کے طور پر ڈیفائن کرنا ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ سندھ بھی دو تین سال میں گیس درآمد کرنے والا صوبہ بن جائے گا، کے پی کے کی بھی گیس کی پیداوار 13 فیصد ہے، سندھ سمجھتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت درست فیصلہ کرنے جارہی ہے مگر اس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہوسکتی ہے اس لیے وہ پوائنٹ اسکورنگ کرے گی تاہم پی ٹی آئی حکومت جلد اس بارے میں بل اسمبلی میں پیش کرنے جارہی ہے۔
سندھ سردیوں میں مقامی پیداوار کا 90 فیصد خود استعمال کرتا ہے اور اسی طرح گرمیوں میں سندھ 73 فیصد خود استعمال کرتا ہے تاہم سیپکو کے لائن لاسز 30 فیصد ہیں۔