صوبائی حکومت گلگت بلتستان نے 34 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کردیا
گلگت: صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے مالی سال 2017-18ء کیلئے 34 ارب سے زائد کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔ جس میں غیرترقیاتی بجٹ 28 ارب 26 کروڑ 21 لاکھ جبکہ پی ایس ڈی پی کے 3 ارب سمیت 18 ارب 30 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ پیش کردیا۔ تفصیلات کے مطابق قانون ساز اسمبلی کا بجٹ اجلاس زیرصدارت سپیکر فدا محمد ناشاد کے منعقد ہوا جبکہ صوبائی وزیر خزانہ و برقیات حاجی محمد اکبر تابان نے بجٹ پیش کیا۔ جس کے مطابق سرکاری ملازمین کیلئے 10 فیصد اضافہ سمیت صوبائی سطح کے 12 منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا اور آئندہ مالی سال کیلئے 1176 نئی آسامیوں کی تخلیق کی گئی۔ گندم سبسڈی پر سابقہ 6 ارب روپے برقرار دیگر سرکاری اداروں کیلئے مختص کی گئی رقم کے مطابق گورنر سیکرٹریٹ کیلئے 7 کروڑ، وزیراعلٰی سیکرٹریٹ کیلئے 8 کروڑ، الیکشن کمیشن پاکستان کیلئے 3 کروڑ، جی بی ایل اے کیلئے 16 کروڑ، سروسز ڈیپارٹمنٹ کیلئے 12 کروڑ، وزارت اطلاعات و سماجی بہبود کیلئے 1 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ وزارت صحت میں ہونے والی اصلاحات پر وزیر مالیات نے بتایا کہ اب تک 32 ہزار سے زائد افراد صحت کارڈ سے مستفید ہوچکے ہیں۔ سٹی ہسپتال گلگت میں وینٹی لیٹر کی سہولت کو فعال کیا جاچکا ہے۔
گلگت بلتستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلئے 3 ارب سے زائد بجٹ مختص کیا گیا جو کہ کل بجٹ کا 26 فیصد ہے۔ محکمہ تعلیم کیلئے 1.53 ارب روپے، محکمہ صحت کیلئے 1.8 ارب روپے، ثقافت و سیاحت کیلئے 53 کروڑ جبکہ اخوت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام چھوٹے کاروباری قرضوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ ہوا۔ محکمہ تعلیم میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کیلئے 20 کروڑ روپے کی رقم سے سکالر شپ، درسی کتابوں کی فراہمی کیلئے 7 کروڑ، ہارڈ اینڈ کولڈ بجٹ کیلئے کمیٹی تشکیل جبکہ ملازمین کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹی سکیم کیلئے 15 کروڑ روپے مقرر، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا سالانہ بجٹ میں 10 کروڑ اضافے کے ساتھ 1 ارب 20 کروڑ، سرکاری ملازمین کی ہیلتھ و لائف انشورنس اور5 فیصد رینٹ الاؤنس کٹوتی سے استثنیٰ دیا گیا۔ وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل ترقیاتی پروگراموں میں شغرتھنگ 26 میگاواٹ کیلئے 24 ارب، عطاء آباد جھیل کے ساتھ سیاحتی مرکز کیلئے 42 کروڑ، کنوداس گلگت تا نلتر ایئرفورس بیس ایکسپریس وے کیلئے 2 ارب 71 کروڑ، ریجنل گرڈ فیز I کیلئے 5 کروڑ، گلگت میں میڈیکل کالج کیلئے 2 ارب70 کروڑ اور اسکردو میں ٹیکنیکل کالج کیلئے 10 کروڑ، ہینزل 20 میگاواٹ کیلئے 6 ارب 24 کروڑ، 16 میگاواٹ نلتر کیلئے 2 ارب 90 کروڑ سے زائد رقم مختص کی گئی۔