کراچی: ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہوٹلز میں پی ایس ایل ٹیمیں رکی ہوئی ہیں، وہ ہائی سیکیورٹی زون ہے آگے نہ جائیں۔
صوبائی وزیراطلاعات و محنت سعید غنی کا سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے احتجاجی ریلی کا اعلان کیا تھا، جو پلان شیڈول کیا وہ شارع فیصل ایف ٹی سی سے پریس کلب جانا تھا، ہم نے انہیں کہا شارع فیصل سے ہوکر پریس کلب چلے جائیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ان سے کہا گیا کہ ہوٹلز میں پی ایس ایل ٹیمیں رکی ہوئی ہیں، ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ وہ ہائی سیکیورٹی زون ہے آگے نہ جائیں، ایم کیو ایم والے پولیس کو دھکے دے کر آگے بڑھے، ایم کیو ایم والے وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب پہنچے، ایم کیو ایم نے کہا ہم نہیں جائیں گے یہاں دھرنا دے کر بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کارکنان منتشر ہورہے تھے تو ان کا کوئی لیڈر موجود نہیں تھا، صداقت حسین ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس پر ڈنڈے مار رہے تھے، خواتین کو خواتین پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا، متحدہ کا طرز عمل رہا ہے کہ وہ ایسے مواقع پر خواتین کو آگے کرتے ہیں۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے لیڈر نے کہا کہ ایک بچے کی ہلاکت ہوگئی ہے، کہا ایک ساتھی کی آنکھ ضائع ہوگئی ہے، پھر رات گئے کہا کہ ایک کارکن دوران علاج جناح میں ہلاک ہوگئے، کسی بچے کی ہلاکت نہیں ہوئی، ایک کارکن کی آنکھ کے قریب زخم آیا مگر آنکھ ضائع نہی ہوئی، نا کسی اسپتال سے علاج کروانے کی اطلاعات ہیں، ہم نے جناح و دیگر اسپتالوں سے معلوم کروایا کوئی شدید زخمی نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلم نامی کوئی شخص جناح اسپتال لایا ہی نہیں گیا، کل اسلم صاحب کو ہارڈ دیزز لایا گیا جہاں سے این آئی سی وی ڈی لایا گیا، جب وہاں لایا گیا تو ان کا انتقال ہوچکا تھا، اگر احتجاج کے دوران تشدد ہوا یا طبیعت خراب ہوئی تو جناح اسپتال یا سول لے جاتے۔