بلاگ

وٹامن ڈی بیمار دلوں کے لیے مفید

ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وٹامن ڈی کی اضافی خوراک لینے سے ہارٹ فیلیئر کے مرض میں مبتلا افراد کو کافی فائدہ پہنچتا ہے۔

دل کے عارضے میں مبتلا 163 افراد کو جو سپلیمنٹ دیا گیا تو ان کی جلد میں یہ وٹامن بنا اور جب ان پر سورج کی روشنی پڑی تو دل کے جسم میں خون بھیجنے کی صلاحیت میں اضافہ دیکھا گیا

لیڈز کے ٹیچنگ ہسپتال کی ٹیم نے اس تجربے کے نتائج پیش کیے۔ تاہم برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ وہ ان گولیوں کی جانچ کے لیے مزید تجربات کریں گے۔

وٹامن ڈی مضبوط ہڈیوں اور اور دانتوں کے صحت کے لیے بہت ضروری ہے اور اس کے باقی جسم کے لیے بھی کئی فوائد ہیں لیکن بہت سے لوگوں میں اس کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

اس تجربے میں شامل کیے گئے لوگوں کی عمر 70 کے قریب تھی اور اس عمر میں عموماً لوگوں میں گرمیوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہو جاتی ہے۔

کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر کلاؤس وٹی کا کہنا تھا: ’یہ افراد باہر کم وقت گزارتے ہیں لیکن ان کی جلد میں وٹامن ڈی بنانے کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے، اور ہم نہیں جاتے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔‘

ان مریضوں کو 100 مائیکرو گرام کی وٹامن ڈی کی گولی ایک سال تک دی گئی۔

محققین نے دل کے عارضے میں مبتلا افراد پر اس کا اثر جانچنے کی کوشش کی یہ ایسی کیفیت ہے جس میں دل کمزور ہو کر جسم میں مناسب طریقے سے خون نہیں پہنچا سکتا

دوا کے اثر کے بعد مرکزی طور پر جس چیز کا جائزہ لیا گیا وہ ہر دھڑکن کے ساتھ دل کے خانوں سے نکلنے والی خون کی مقدار تھی۔

ایک صحت مند بالغ فرد میں یہ مقدار 60 فیصد سے 70 فیصد تک ہوتی ہے جبکہ دل کے عارضے میں مبتلا افراد میں یہ 25 فیصد رہ جاتی ہے۔

جن مریضوں کو وٹامن ڈی کی گولیاں دی گئیں ان میں یہ بڑھ کر 26 سے 34 فیصد پر آگئی۔

ڈاکٹر وٹی نے

بتایا کہ ’یہ کافی بڑی کامیابی ہے۔ یہ (وٹامن ڈی) بالکل اسی طرح سے کام کرتا ہے جس طرح آپ دوسرے بڑے طریقۂ علاج سے توقع کرتے ہیں۔ اس کا اثر حیران کن ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ (دوا) اتنی ہی سستی ہے جتنا چپس کا پیکٹ۔ اس کے کوئی دیگر مضر اثرات نہیں ہیں اور جو لوگ اسے استعمال کر رہے ہیں ان میں بہت بہتری آئی ہے۔ 15 سال میں اس حوالے سے پہلی مرتبہ اس طرح کے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ‘

مطالعے سے بھی سامنے آیا کہ ان افراد کے دل چھوٹے ہوئے اور خیال ہے کہ یہ زیادہ طاقتور اور موثر ہو گئے۔

برطانیہ میں 65 برس کی عمر کے افراد کو دس مائیکرو گرام کے قریب وٹامن کی سپلیمنٹ لینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر وٹی کا خیال ہے کہ اس سے زیادہ مقدار کی دوا ابھی نہیں دینی چاہیے کیونکہ بہتر اور کامیاب نتائج کے باوجود اس میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

وٹامن ڈی زیادہ تر سورج کی روشنی سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ تیل والی مچھلی، انڈوں اور ناشتے کے طور پر استعمال ہونے والی بعض سیریئلز میں شامل ہوتا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close