بلاگ

حضرت خواجہ غریب نواز کا عرس اور ان کی زندگی پر ایک نظر

تذکرہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی

حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی ولادت با سعادت 14 رجب 537 ہجری میں ہوئی۔

دارلشکوہ قادری نے اپنی کتاب سفینتہ الاولیائ میں لکھا ہے کہ آپ کی ولادت بحستان میں ہوئی اور نشونما خراسان میں پائی۔

 شجرہ نسب پدری:  حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری بن خواجہ غیاث الدین حسن بن خواجہکمال الدین بن سید احمد حسین بن سید تجم الدین طاپر بن سید عبدالعزیز بن سید ابراہیم بن سید ادریس بن سید نا حضرت موسیٰ کاظم۴ بن سیدنا امام جعفر صادق۴ بن سید نا امامپاقر۴ بن سید نا امام ذین العابین۴ بن سید نا امام حسین۴ بن سیدنا علی۴۔

ان شجروں سے واضح ہے کہ حضرت خاواجہ غریب نواز کا لسلسلہ پدری تیرہ واسطوں سے اور سلسلہ مادی باہ واسطوں سے مواسطہ حضرت سید امام حسن و حسین سیدنا علی المرتضیٰ سے ملتا ہے۔

اس لحاظ سے حضرت خواجہ معین الدین چشتی ابن رسول اللہ بھی ہیں اور بائب رسولﷺ بھی۔

حوالا سیرت حضرت خواجہ معین الدین چشتی

حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے والد گرامی کانام خواجاغیاث ا لدین حسن ہے جو سیستان کےعلاقہ سنجر میں رہتے تھے۔اہل  عرب سیستان کو بحستان کہتے ہیں ۔آپ اپنے زمانے مےکے اہل علم اور صا حب ثروت حضرات میں سے تھے ۔

آپ کو بچپن ہی سے علم کا شوق تھا ، چنانچہ وطن چھوڑ کر علم  حاصل کرنے سمرقند پہنچے وہاں مولانا حسام الدین بخاری کے شاگرد ہوئے۔ پہلے کلام اللہ حفث کیا پھر علم دین کی دوسری کتابیں پڑھیں لائق ااستاد کی صحبت نے علم کا شوق اور بھی بڑھا دیا۔ چنانچہ علم کی تلاش میں محتلف شہروں کا سفر کیا اور اپنے اساتذہ سے تفسی حدیث اور سوسرے دینی علوم سیکھے۔

حوالہ نفحات الانس

جب آپ کے والد خواجہ غیاث الدین حسن کا انتقال ہوگیا تو آپ کی والدہ نے ترکہ کوان کے ورثاء میں تقسیم کردیا۔ حضرت خواجہ صاحب کا  ترکہ میں ایک انگوروں کا باغ اور پن چکی حصےمیں آئی۔ والد گرامی کے بعد آپ نے اسی باغ میں باغبانی کا کام سنبھال لیا۔ باغ کے درختوں کی حفاظت کرنے لگے اور جب پانی دینے کی ضرورت پڑتئی تو پانی بھی دیتے۔ غرض یہ کہ آپ نے باغبانی کو اپنا ذریعہ معاش بنا لیا ۔ باغ سے جو آمدن ہوتی اس سے اپنے اخراجات ہورے کرتے اور جو رقم بچ کاتی اسے راہ خدا مین دے دیتے۔

 

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close