بلاگ

سوشل میڈیا کے ذریعےآگ بجھانے کی کوشش

بھارت میں نوجوان نسل ماحولیات کی تباہی کو روکنے کے لیےسوشل میڈیا کا سہارا لے رہی ہے اور اس کی تازہ مثال اتراکھنڈ کے جنگلات میں لگی ہوئی آگ کی ہے۔

ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں 1900 ہیکٹر پر پھیلے ہوئے جنگلات آگ سے تباہ ہو چکے ہیں۔ اس تباہی کو روکنے کےلیے نوجوان ایلا سمٹیچک نے سوشل میڈیا کے ذریعے حکومت کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جو بظاہر کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے۔

ایلا سمٹیچک نے اپنی ایسی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں جن میں وہ درختوں سے بغلگیر ہوئےنظر آتی ہیں۔ ایلا پیشے سے فٹ ویئر ڈیزائنر ہیں۔

ایلا سمٹیچک اپنے آپ کو ’ٹری ہگر‘ یعنی درختوں کو گلے لگانے والی کہتے ہیں۔ انھوں نے جلتے ہوئے جنگلات کی تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کی ہیں اور حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

انھوں نے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ اتراکھنڈ میں جنگلات کئی روز سے جل رہے ہیں لیکن اس کی میڈیا میں ذرا برابر کوریج نہیں ہو رہی ہے۔

ایلا نے مطالبہ کیا کہ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر کے فوج کو جنگلات کی آگ بجھانے کی ذمہ داری سونپی جائے۔

ایلا نےبتایا کہ وہ اتراکھنڈ کے محفوظ جنگلات میں پلی بڑھی ہیں۔ ’میرے دادا جن کا تعلق جمہوریہ چیک سے تھا وہ دوسری جنگ عظیم میں اس علاقے میں آ کر بس گئے تھے۔۔۔ جنگلات اور پہاڑ میرے خون میں ہیں۔

ایلا کی فیس بک پوسٹ کو 59 ہزار بار شیئر کیا گیا ہے۔ ان کی مہم ٹوئٹر پر بھی پھیل چکی ہے اور بالی وڈ اداکارہ دیا مرزانے بھی ہیش ٹیگ ’Uttarakhand Burning Silently‘کو شیئر کیا ہے جسے چھ ہزار بار لائیک کیا گیا ہے۔

ایلا سمٹیچک کی مہم کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں اور فوج نے جنگلات کی آگ بجھانےکے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس کا، جو آگ بجھانے کےآپریشن کی نگرانی کر رہی ہے، کہنا ہے سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل ہونے والے تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اتراکھنڈ کے جنگلات میں لگی ہوئی ستر فیصد آگ بجھ چکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close