سمندری گھونگھوں کے انڈوں میں کینسر کے خلاف طاقتور اجزا دریافت
سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سمندری گھونگھوں کے انڈے سے حاصل شدہ اجزا کئی اقسام کے سخت کینسر کو بھی ختم کرسکتے ہیں۔
آسٹریلوی سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے سمندری گھونگھوں کے انڈے میں بعض اجزا دریافت کیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری گھونگھوں کے انڈے میں بعض انتہائی اہم کیمیکل دریافت ہوئے ہیں جس سے کئی اقسام کے کینسر خلیات تباہ کیے جاسکتے ہیں جو اس سے قبل مختلف دواؤں سے بھی ناقابلِ علاج تھے اس طرح کینسر کی علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق کئی طرح کے بلڈ کینسر، چھاتی، بیضہ دانی، پتے، آنتوں اور دیگر اقسام کے کینسر کیموتھراپی سے مزاحم ہوکر ڈھیٹ مرض بن جاتے ہیں اور دائرہ علاج سے باہر ہوجاتے ہیں اس کے بعد مختلف دوائیں ملاکر ان سے علاج کیا جاتا ہے لیکن کینسر دوبارہ نمودارہوجاتا ہے۔
نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ این الکیلسیٹن مالیکیولز نے صرف 48 گھنٹے میں 100 فیصد سرطانی خلیات کو ختم کردیا جن کا علاج عام طور پر کئی اقسام کی ادویات ملاکر کیا جاتا ہے۔ این الکیلسیٹن دیگر طرح کے بھی ہوتے ہیں جو اس قسم کے کینسر کی صورت میں ناکارہ ثابت ہوئے تھے لیکن سمندری گھونگھے کے انڈے میں موجود یہی اجزا اسی کینسر کو مکمل ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ سمندری گھونگھے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساحل پر عام پائے جاتے ہیں اگر آج اس پر دوا بنانے کا کام شروع کیا جائے تو پہلی دوا مارکیٹ میں آنے میں بھی 5 سے 10 سال لگ سکتے ہیں۔