انوکھی بیماری میں مبتلا بھارتی بچے کی زندگی اجنبی خاتون نے بچا لی
ایک غریب بھارتی بچہ جو پیدائشی طور گردن کی عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہے اس کی وجہ سے اس کی گردن 180 ڈگری پر گھوم سکتی، اس کے والدین بھی اس کے مرنے کی دعائیں مانگ رہے تھے لیکن چار ہزار میل دور موجود اجنبی لڑکی نے اس کی زندگی بچا لی۔
13 سالہ مہندرا آہیوار پیدائشی طور پر ایک نایاب بیماری میں مبتلا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے اس کی گردن کے پٹھے اس قدر کمزور ہیں کہ وہ اس کے سر کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اس گردن ڈھلک کر جسم سے لگی رہتی ہے اور وہ اپنی گردن کو 180 ڈگری کے زاویے پر گھما سکتا ہے۔ مہندرا کے والدین نے اس کے علاج کے لیے درجنوں ڈاکٹروں سے رابطہ کیا لیکن کسی کے پاس اس کا علاج موجود نہ تھا۔ اس بیماری کے علاج کے خاص قسم کی سرجری درکار تھی جس کے لیے بہت زیادہ پیسے درکار تھے جو کہ مہندرا کے غریب خاندان کے پاس نہیں تھے، مہندرا کے والدین صورت حال سے اس قدر تنگ ّگئے کہ وہ اپنے ہی لخت جگر کی موت کی دعائیں مانگنے لگے۔
بارہ سال اس اذیت میں جینے کے بعد مہندرا بھی اس زندگی کا عادی ہو چکا تھا لیکن برطانیہ کے علاقے لیور پول سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جولی جونز کو جب اس بچے کے بارے میں پتا چلا تو وہ ان کی مدد کرنے کے لیے آگے بڑھی۔ کافی تگ و دو کے باوجود بھی جب وہ کچھ نہ کر پائی تو اس نے ایک آن لائن چندہ جمع کرنے والی ویب سائٹ پر تمام کہانی بیان کی اور چند دنوں میں ہی 12 ہزار پاؤنڈز کی رقم جمع کر لی۔ یہ رقم لے کر جولی فوراً مہندرا کے گھر بھارت پہنچی۔ اس رقم کی بدولت نئی دلی کے اپالو ہاسپٹل میں مہندرا کی سرجری کا کام شروع ہوا۔ ڈاکٹر راجاگوپالان کرشنن جو کہ ریڑھ کی ہڈی کے ماہر سرجن ہیں انھوں نے اپنی نوعیت کے اس پہلے آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور اب مہندرا تیزی سے روبہ صحت ہے۔