بلاگ

بابا آپ نے کئی بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، شہید کیپٹن مبین کی بیٹی کا والد کے نام رقت آمیز خط

لاہور: ایک سال قبل لاہور دھماکے میں شہید ہونے والے پولیس افسر کیپٹن (ر) مبین کی صاحبزادی نے ان کی پہلی برسی پر انتہائی جذباتی پیغام جاری کیا ہے جس کے باعث ہر پاکستانی کی آنکھیں نم ہو گئیں ہیں۔ کیپٹن (ر) سید احمد مبین زیدی کی صاحبزادی ’ہبہ مبین‘ نے فیس بک پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ”میں یہ بہت بوجھل دل سے لکھ رہی ہوں لیکن اس کے باوجود چیزیں آسان اور میرا درد کم نہیں ہو گا، میں اس وجہ سے لکھ رہی ہوں کہ آپ کو ہمیں چھوڑ کر گئے، ایک سال ہو گیا ہے، چیزیں بہت بہتر ہو گئی ہیں، گھر پر سب ٹھیک ہیں، میں اور ابیرہ اچھی کارکردگی دکھا رہی ہیں جبکہ دعا اب بھی پہلے جیسی ہی ہے اور پورے گھر میں گھومتی پھرتی اور اودھم مچاتی ہے۔ طحہ دن بدن مزید بہتر ہوتا جا رہا اور بالکل آپ جیسا لگتا ہے۔ جس طرح وہ بات کرتا ہے جب کچھ غلط ہو تو جیسے وہ غصہ کرتا ہے، ہم ہر روز اس کے اندر آپ کو دیکھتے ہیں، وہ آپ کو بہت یاد کرتا ہے، وہ سوچتا ہے کہ آپ کام پر ہیں اور بعض اوقات کہتاہے کہ آپ آسمان میں ستارہ بن گئے ہیں۔ دادی اماں مکمل طور پر ٹوٹ چکی ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ وہ جلد ٹھیک نہیں ہوں گی، آپ ان کے اکلوتے بیٹے تھے، وہ ہر وقت آپ کے بارے میں بات کرتی ہیں اور انہوں نے اپنے کمرے میں آپ کی بڑی سی تصویر لگا رکھی ہے، یہ عمل ان کو احساس دلاتا ہے کہ آپ اب بھی ان کے آس پاس ہی ہیں۔ امی جان اندر سے ٹوٹ چکی ہیں لیکن وہ ظاہر نہیں ہونے دیتیں کیونکہ انہوں نے دادو کو بھی حوصلہ دینا ہوتا ہے، میں جانتی ہوں وہ رات کو بہت روتی ہیں، وہ بہت مضبوط ہیں، انہوں نے ہمیں آپس میں ایسے جوڑ رکھا ہے جیسا کہ آپ چاہتے تھے، اب وہ ایک نئی شخصیت بن چکی ہیں، وہ ٹوٹ چکی ہیں لیکن بہت مضبوط ہیں۔ آپ کو ہر کوئی یاد کرتاہے، آپ کا ہر کسی کی زندگی میں ایک مضبوط کردار تھا۔“

”یہ ابھی تک ناقابل یقین ہے، آپ مجھ سے اس پر یقین کرنے کی امید بھی نہ رکھیں، مجھے امید ہے کہ آپ ایسا نہیں کریں گے ، میں آپ کیلئے خوش ہوں، آپ نے وہ حاصل کیا جس کیلئے آپ سخت محنت کرتے تھے۔ اگر اس دنیا میں ہمارے علاوہ کوئی اور چیز ایسی تھی جس سے آپ محبت کرتے تھے تو وہ آپ کا فرض تھا، آپ اپنے حلف پر سچے ثابت ہوئے جو کہ آپ نے پاک فوج میں شمولیت کے وقت اٹھایا تھا، آپ نے ملک کی سب سے بہترین خدمت کی اور آپ نے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں وہ مقام حاصل کیا جس کے آپ حقدار تھے، آپ نے شہادت کا مرتبہ حاصل کیا جو کہ بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتاہے۔ میں جانتی ہوں آپ ہمیں چھوڑ کر نہیں جانا چاہتے تھے ،آپ کیسے جا سکتے ہیں ؟لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ لوگ ٹھیک کہتے ہیں اللہ اپنے جن بندوں سے محبت کرتا ہے انہیں اپنے پاس جلد بلا لیتا ہے ۔“
”بطور چھوٹی بچی میرے لیے یہ دیکھنا بہت مشکل ہوتا تھا جب آپ ڈیوٹی پر جایا کرتے تھے۔

مجھے یاد ہے جب میں آپ کو یونیفارم پہنتے ہوئے دیکھتی تھی اور آپ اپنی ’سٹک‘ اٹھاتے تھے اور سب کو خدا حافظ کہتے تھے، پتہ نہیں کیوں مجھے بس ڈر لگا رہتا تھا کہ پتہ نہیں آپ واپس آئیں گے یا نہیں؟ آپ کے ساتھ کچھ برا ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا بہت عرصہ نہیں۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا کہ کہ آپ وہ کام کرنے گئے جو کہ آپ کا نہیں تھا، وہاں پر بہت سے دوسرے اہلکار بھی تھے جو کہ مذاکرات کر سکتے تھے لیکن آپ وہاں خود گئے کیونکہ آپ دوسروں سے مختلف تھے۔ آپ وہ سب کچھ کرنا چاہتے تھے جس سے دوسروں کی تکلیفوں میں کمی واقع ہو سکے۔ مجھے مناواں حملہ ابھی تک یاد ہے ، میں گھر میں آپ کی باحفاظت واپسی کیلئے دعائیں کر رہی تھی اور آپ نے کر دکھایا، میں آپ کو دیکھ کر بہت خوش تھی لیکن جب کبھی میں یہ سوچتی تھی کہ میں آپ کو کبھی دیکھ نہیں سکوں گی تو آپ لوٹ آتے تھے تو میرے لیے یہ ماننا ناممکن ہو گیا جب مجھے پتاچلا کہ آپ اب کبھی نہیں آئیں گے۔ یہ افسوس کن ہے کہ میں نے اپنے والد کو کھو دیا، یہ مجھے افسردہ کر دیتاہے کہ میری کامیابی دیکھنے کیلئے آپ میرے پاس نہیں لیکن آپ نے شہادت قبول کرتے ہوئے کئی زندگی بچائیں آپ نے کئی بچوں کو یتیم ہونے سے بچا لیا، انہیں مشکل وقت سے گزرنے سے بچا لیا یہ بات مجھے مضبوط کرتی ہے ۔“

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close