بلاگ

سیسہ پلائی دیوار ہوتی کیا ہے

سب سے غریب اور کونے میں پڑے عرب ملک یمن پر قیامت بدقسمتی سے ایسے موقع پر ٹوٹی ہے جب تمام کیمرے شام کا خونی ڈرامہ کور کرنے میں
مصروف ہیں۔ یمن کے دیسی ڈرامے کے برعکس شامی خانہ جنگی ولایتی ہے کیونکہ اس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور روس براہِ راست شریک ہیں۔ جبکہ یمن کو تو بس محلے کے مسٹنڈے ہی مل کر ٹھونک رہے ہیں۔

یمنیوں کو آخر کیوں کوریج ملے؟ نہ تو وہ بین الاقوامی مدد مانگ رہے ہیں۔ نہ ہی یمنی پناہ گزینوں کے ریلے کشتیوں میں بھر بھر کے جان بچانے کے لیے بحیرہ قلزم پار کر رہے ہیں۔ نہ ہی وہاں کسی مغربی باشندے کو کسی نے یرغمال بنایا۔ جب یمنی ہی اپنے بحران کی ریٹنگ بڑھانے پر تیار نہیں تو ذرائع ابلاغ کو کیا پڑی کہ فالتو میں اپنا عملہ وہاں فی سبیل اللہ بھیجیں۔

جہاں تک عالمِ اسلام کا معاملہ ہے تو اس کے نزدیک یمن میں کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہو رہی۔ یمن پر پچھلے سات ماہ سے جاری بمباری اور زمینی حملوں میں مصروف سعودی، اماراتی، قطری، بحرینی، کویتی، سوڈانی، مصری اور مراکشی بھی مسلمان ہیں اور اب تک جو چھ ہزار یمنی مر چکے اور ستائیس ہزار کے لگ بھگ زخمی ہو ئے وہ بھی مسلمان ہیں۔ حوثی بھی مسلمان ہیں اور ان سے نبرد آزما بھی مسلمان۔ غذائی قلت کی شکار 80 فیصد یمنی آبادی بھی مسلمان اور اس تھوپی ہوئی جنگ کے نتیجے میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر بھاگنے والے 20 لاکھ یمنی بھی مسلمان۔

ایک ہی دن میں دو باراتوں پر بمباری کے سبب جو ڈیڑھ سو مرد، عورتیں اور بچے ہلاک ہوئے اس کا حساب کتاب بھی اللہ تعالی پر چھوڑنا ہی مناسب ہے اور جن پائلٹوں نے سویلین ٹھکانوں پر کلسٹر بمباری کی ان کو بد نیت کہنے کا بھی کسی کو حق نہیں۔ ہمارا آپ کا کام بس اتنا ہے کہ مرنے اور مارنے والوں کی مغفرت مانگتے ہوئے دعا کریں کہ اللہ سب کو نیک ہدایت دے اور راستی و درگزر کی راہ دکھائے۔

مذمت؟ کیسی مذمت؟ اور کس کی مذمت؟ کیا یمن پر اسرائیل نے حملہ کردیا ہے جو مذمت کی جائے؟ کیا یمن میں مرنے والوں کا رتبہ غزہ پر بمباری میں مرنے والے عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے برابر ہے جو ریلیاں نکالی جائیں؟

اگر شام میں مرنے والے ڈھائی لاکھ لوگوں کے لیے یومِ سوگ، یومِ دعا، یومِ عبرت نہیں منا۔ کراچی، ڈھاکہ، جکارتہ، استنبول یا قاہرہ میں جنگ بندی کے مطالبے کے حق میں کوئی جلوس نہیں نکلا تو یمن کس کھیت کی مولی ہے۔ وہاں تیل کیا، قابلِ ذکر آثارِ قدیمہ اور بزرگ ہستیوں کے مزارات تک نہیں۔ کونے میں پڑے ایسے غریب ملکوں کا مرنا کیا اور جینا کیا۔

یمن میں اس وقت دس مسلمان ممالک کے فوجی دستے اور القاعدہ حوثی باغیوں سے لڑ رہے ہیں جنہیں ایران اور حزب اللہ کی حمایت تو حاصل ہے مگر کوئی ایرانی یا حزب الہی ان کی جانب سے لڑتا ہوا اب تک نہیں پکڑا گیا حالانکہ یمن کی بحری اور فضائی ناکہ بندی بھی جاری ہے۔

حوژیوں سے نبرد آزما ممالک کو برطانیہ، امریکہ، اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کی حمایت اور بیشتر مسلمان دنیا کی خاموش تائید بھی حاصل ہے۔ پھر بھی متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنے 45 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کولمبیا سے کرائے کے تین سو فوجی منگوا لئے ہیں جو یمن میں اماراتی وردیاں پہن کر دشمنوں کا قلع قمع کریں گے۔

شکر ہے ان کرائے کے کولمبیائی جنگجوؤں میں کوئی یہودی نہیں۔ ورنہ غیرتِ ایمانی جوش میں آجاتی اور ڈیڑھ ارب مسلمان ایک بار پھر سیسہ پلائی دیوار بن جاتے۔ امارات کے خلاف نہیں، کولمبیا کے خلاف۔

ویسے یہ سیسہ پلائی دیوار ہوتی کیسی ہے؟ کسی نے دیکھی ہے؟

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close