بھئی میسی نے پنجابی کیسے سیکھی
خواب بھی عجیب چیز ہیں، انسان کو بستر سے اٹھا کر زمان و مکاں کی قید سے کہیں دور، ٹائم اینڈ سپیس کے حصار سے پرے کسی ایسی دنیا میں لے جاتے ہیں جہاں شعور کی حد ختم ہو جاتی ہے۔ جو قوانین مادی چیزوں پر اطلاق ہوتے ہیں ان کا یہاں کوئی کام نہیں اور جو باتیں آپ دن میں بھی خواب دیکھتے ہوئے نہیں سوچتے یکدم حقیقت بن جاتی ہیں۔ مختصر یہ کہ خواب ’ہاتھ نہ آتی پریوں‘ سے بھی آگے کی بات ہیں۔
برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا چھوڑنے کے متعلق ہونے والے ریفرنڈم کے بعد بھی خواب کچھ اسی طرح آئے۔ کبھی ڈیوڈ کیمرون مجھے اپنا استعفیٰ دیتے نظر آئے تو کبھی جیریمی کوربن میرے سامنے لیبر پارٹی کا رونا روتے رہے۔ کبھی مسلمان خواتین یہ کہتے ہوئے خواب میں میرے قریب سے گزریں کہ ’چلو اب یورپی یونین ہمارا دوپٹہ تو نہیں اتارے گی‘ تو کبھی سعیدہ وارثی نے مجھے اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کہا تھا نہ۔‘ اور تو اور ایک پولش باشندہ بھی ڈرتا ہوا میرے ہی گھر میں چھپا رہا۔
لیکن جو خواب میں آج آپ کو سنا رہا ہوں وہ ہے کچھ مہینوں پہلے کا۔ یہ خواب بھی کچھ ایسا خواب تھا کہ جب میں نے اسے دیکھا تو اس بات کے ڈر سے کہ دوست مذاق اڑائیں گے اس کے متعلق کسی کو نہیں بتایا۔
آج جب صبح لیونل میسی کے استعفے کی خبر سن کر لگا کہ چلو آپ سے یہ ’سیکرٹ بھی شیئر کریں۔‘
سیکرٹ یہ ہے کہ میسی ایک پنجابی ہے۔ اس نے مجھے خود خواب میں آ کر بتایا تھا۔ ہوا یوں کہ میں ایک مرتبہ، یقیناً خواب میں، ارجنٹینا گیا تھا۔ وہاں میسی کا میچ دیکھتے ہوئے میں اپنے اندر کے پنجابی کو نہ روک سکا اور میسی کو زور سے پنجابی میں داد دے ڈالی۔ بس ہونا کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے میسی کھیل چھوڑ کر میری طرف آ گیا۔ بھئی خواب ہے اور اس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے، غور سے سنیں۔ جیسے ہی وہ میرے پاس پہنچا تو مجھ سے پنجابی میں مخاطب ہو کر بولا ’کہ تسی پنجابی او۔‘ اب حیران ہونے کی باری میری، تھی میں نے کہا کہ ’کیا تمہیں پنجابی سمجھ آتی ہے۔‘ اس کا جواب ہاں تھا۔ لیکن ساتھ ہی اس نے کہا کہ میچ کے بعد یہیں موجود رہنا میں یہاں آؤں گا اور تمہیں اپنے ساتھ لے جاؤں گا۔ میں میسی کی بات کیسے ٹال سکتا تھا، وہیں کھڑا رہا۔ میسی آیا اور میرے گلے مل کر بولا مزہ آ گیا کسی پنجابی کو دیکھ کر۔ یہاں کوئی پنجابی نہیں ہے۔
مجھے یہ اچھی طرح یاد نہیں کہ اس کا گھر کتنا بڑا تھا لیکن یہ ضرور یاد ہے کہ وہ مجھے اوپر والی منزل میں لے گیا جہاں اس نے مجھے ایک بزرگ سے ملوایا۔ مجھے یہ نہیں یاد کہ ان کا اس سے کیا رشتہ تھا لیکن تھوڑا بہت یہ ضرور یاد ہے کہ وہ اس کے کوئی قریبی رشتہ دار تھے اور بقول ان کے وہ تھے بھی پنجابی۔ میسی نے ان سے ہی پنجابی سیکھی تھی۔
جتنے دن ان کے پاس رہا بہت مزہ کیا اور آخر میں میسی نے اس شرط پر جانے دیا کہ میں تواتر کے ساتھ اس کے پاس آیا کروں گا اور ہم دونوں مل کر پنجابی میں باتیں کیا کریں گے۔
پھر ایسا لگا کہ کسی نے زور سے کوئی کک لگائی ہو۔ آنکھ کھولی تو بیوی کہہ رہی تھی کہ جلدیں کریں بچوں کو سکول چھوڑنے کا وقت ہو گیا ہے۔
سمجھ نہیں آتا کہ ہم خوابوں کے بغیر کسیے زندہ رہ سکتے ہیں۔